نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر سٹیزن کے خلاف دہلی کے کئی مقاما ت پر زبردست احتجاج جاری ہے۔ شاہین باغ،جامع مسجد، ترکمان گیٹ، اندر لوک کے علاوہ دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ شاہین باغ میں احتجاج 36 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ سخت سردی کے باوجود خواتین وبچے اس احتجاج میں شرک ہورہے ہیں اور دن بہ دن اس احتجاج میں عوام کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ بہار کے سابق سکریٹری اور سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹرایم اے ابراہیم نے شاہین باغ پہنچ کر اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 36 دنوں سے یہاں احتجاج جاری ہے لیکن کوئی بھی عوامی نمائندہ نے یہاں آنے کی زحمت نہیں کی۔

اب تو وقت ہی بتائے گا کہ مظاہرین اس قانون کے خلاف اپنی قربانی دیں گے یا حکومت قانون واپس لے گی۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ ہٹ دھرمی چھوڑدیں اور اپنے قدم واپس لے لیں۔ مولانا مفتی نسیم رحمانی نے بھی اس احتجاج میں شرکت کی اور کہا کہ جو لڑائی آپ لوگوں نے چھیڑی ہے ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔عوام کو یہ با ذہن سے نکال دینی چاہئے کہ علماء اس احتجاج کے خلاف ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اس احتجاج میں ملک کے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سکھوں کی حمایت و تائید حاصل ہیں۔ سکھ نمائندہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ ہم اس احتجاج میں برابر کے شریک ہیں۔ جب تک ایکٹ واپس نہیں لیا جاتا ہے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
op

جامع مسجد کی سیڑھیوں پر بھی بھاری تعداد میں خواتین بیٹھی ہوئی ہیں۔ سخت سردی ہونے کے باوجود بھی وہ یہاں سے ہٹنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔