شہریت پر اندیشوں کے دوران دہلی کی خطرناک سردی کی پرواہ کئے بغیر سڑک پر گذارہ
نئی دہلی 3 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) نئی دہلی کے مسلم اکثریتی شاہین باغ علاقہ میں خواتین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور یہ خواتین سڑک پر ٹریفک کی آمد و رفت کو بھی روکنے سے گریز نہیں کر رہی ہیں۔ احتجاج کرنے والی خواتین میں دادی ‘ نوجوان مائیں بچوں کو اپنی گود میں لئے ‘ گھریلو خواتین بھی شامل ہیں۔ بیشتر خواتین کا تعلق سماج کے پچھڑے طبقات سے ہے ۔ انہیں یہ فکر لاحق ہے کہ آیا انہیں بھی تو کہیں ہندوستانی شہریت ثابت کرنے دستاویزات پیش کرنے کو نہیں کہا جائیگا ؟ ۔ ایک خاتون رضوانہ بانو کا کہنا ہے کہ وہ بہار سے تعلق رکھتی ہے ۔ اس کے پاس کوئی گھر نہیں ہے اور نہ کوئی مستقل پتہ ہے ۔ وہ کیا ثبوت دے سکتی ہے ۔ ایسی ہی ہزاروں خواتین ہیں جو اپنے مستقبل کے تعلق سے فکرمند ہوکر احتجاج میں شامل ہیں۔ رضوانہ کا کہنا ہے کہ وہ اس لئے سڑک پر احتجاج کر رہی ہے کہ اسے جیل جانا نہ پڑے ۔ احتجاج کرنے والوں میں شیر خوار بچوں کو اٹھائے نوجوان مائیں بھی شامل ہیں۔ کئی خواتین کو اندیشے ہیں کہ حکومت سی اے اے کے بعد این آر سی نافذ کریگی ۔ انہیں یہ فکر ہے کہ اگر وہ دستاویزات پیش نہ کرپائیں تو انہیں ہراساں کیا جائیگا ۔ بیشتر غریب عوام کے پاس دستاویزات نہیں ہوتے ۔ اس احتجاج کی خاص بات یہ ہے کہ انتہائی غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین یہ احتجاج کر رہی ہیں ۔ملک بھر میں اس قانون کے خلاف احتجاج میں سرکاری اعداد و شمار کے بموجب 23 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں اکثریت یو پی میں ماری گئی ہے ۔ تقریبا تین ہفتوں سے خواتین نئی دہلی کو نوئیڈا سے جوڑنے والی روڈ پر ایک عارضی خیمہ گاڑے احتجاج میں مصروف ہیں۔ احتجاج سے صرف ٹریفک متاثر ہوئی ہے ورنہ یہ احتجاج بحیثیت مجموعی پرامن ہی رہا ہے ۔ کئی سیاستدان اور قائدین یہاں پہونچ کر ان سے خطاب کر رہے ہیں اور اس کو خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ مسلمان مرد اس خیمہ سے دور کھڑے ان کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ایک والینٹر سید تاثیر احمد کا کہنا ہے کہ کوئی فینانسر ‘ کوئی سیاسی پارٹی یا این جی او اس احتجاج کی پشت پناہی نہیں کر رہی ہے ۔ یہ عوام ہی ہیں جو اپنے طور پر احتجاج کر رہے ہیں۔ وقفہ وقفہ سے کچھ اہم شخصیتیں یہاں پہونچ بھی رہی ہیں جن میں بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر بھی شامل ہیں۔ یہاں والینٹرس کی جانب سے کھانا ‘ چائے اور پانی احتجاجیوں کو فراہم کیا جا رہا ہے ۔ یہاں ہر جگہ پوسٹرس اور بیانرس بھی لگائے گئے ہیں ۔ احتجاج نصف شب کے بعد بھی جاری رکھا گیا ہے اور دہلی کی کڑاکے دار سردی کو خاطر میں لائے بغیر خواتین قدم جمائے ہوئے ہیں۔ ان خواتین نے ہندوستانی پرچم لہراکر قومی ترانہ گاتے ہوئے شدید ترین سردی میں نئے سال کا خیر مقدم کیا ۔