نئے امریکہ ۔ طالبان مذاکرات پر خوف اور امید کے جذبے

   

امریکہ کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد کی موسم گرما سے پہلے مفاہمت کی شدید کوشش
کابُل /24 فروری ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ اور طالبان کی قطر میں پیر کے دن بات چیت کا آغاز ہو رہا ہے تاکہ افغانستان میں 17 سالہ خانہ جنگی کا اختتام کیا جاسکے ۔ جس کی وجہ سے پورا ملک تباہ ہوچکا ہے اور موسم بہار میں بھی جنگی رویہ کی وجہ سے صورتحال ناسازگار ہوگئی ہے ۔ یہ امریکہ کا عسکریت پسندوں کے ساتھ اولین ٹھوس رابطہ ہے ۔ جنہیں امریکہ نے ان 2001 میں اقتدار سے بے دخل کردیا تھا ۔ اس کے بعد جنگبندی کا تاحال کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ۔ لیکن پہلی بار سنجیدگی سے مفاہمت کی کوششوں کا آغاز ہوچکا ہے ۔ امریکہ کے خصوصی صفیر زلمے خلیل زاد امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں اور کئی ماہ سے ان کی کوششیں جاری ہیں کہ طالبان کے ساتھ کوئی سنجھوتہ طئے ہوجائے ۔ توقع ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ بات چیت میں توسیع بھی کریں گے ۔ طالبان کے وفد کی قیادت سابق ڈپٹی منسٹر برائے خارجی امور شیر محمد عباس استانک زئی کر رہے ہیں ۔ کسی بھی فریق نے اجلاس کی مدت کا اعلان نہیں کیا اور نہ اس کی تفصیلات پر تبادلے خیال کیا ہے ۔ تجذیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ بات چیت کا مرحلہ امکان ہے کہ طالبان اور اس کے قائدین کو امریکہ کی سفری سیاہ فہرست میں شامل کردے گا تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جائے کہ حکومت افغانستان کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں ۔ دونوں فریقین کھلے ذہن اور احساس کے ساتھ بات چیت کرنے چاہتے ہیں ۔ جبکہ جنگ کیلئے سازگار موسم گرما سر پر آگیا ہے اور وہ اس سے پہلے تنازعہ کی یکسوئی چاہتے ہیں۔