نئے تعلیمی سال سے ڈگری کورسیس کی فیس میں غیر معمولی اضافہ

   

خانگی ڈگری کالجس کے مطالبات کی تکمیل ، تلنگانہ کونسل برائے اعلیٰ تعلیم کا فیصلہ ، تمام یونیورسٹیز میں یکساں فیس کی تجویز
حیدرآباد ۔ 14 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : تلنگانہ کے انجینئرنگ کالجوں کی فیس میں اضافہ کرنے کا اعلان کرنے والی تلنگانہ ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم نے اب ڈگری کورسیس کی فیس رقم میں اضافہ کرنے کی تجویز رکھتا ہے ۔ اس کے لیے مختلف زاویوں سے جائزہ مکمل کرلیا گیا ہے ۔ اس طرح ہر ڈگری کورس کے لیے 5 ہزار تا دس ہزار روپئے فیس رقم میں اضافہ کرنے کے لیے اصولی طور پر اتفاق کرلیا گیا ہے ۔ کونسل کے ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ فیس رقم میں اضافہ سے بی ایس سی کورس کی فیس اب بڑھ کر 20 ہزار روپئے آرٹس کورسیس کی فیس بڑھ کر 15 ہزار روپئے ہوجائے گی ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈگری کورسیس کی فیس بہت ہی کم رہنے و بڑھتے ہوئے مصارف کے پیش نظر فیس رقومات میں اضافہ کرنے کا پرائیوٹ ڈگری کالجس مینجمنٹس کی جانب سے ایک طویل عرصہ سے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا جارہا تھا ۔ لہذا آئندہ دو ماہ کے دوران ڈگری کورسیس میں داخلوں سے متعلق عمل شروع ہونے کے پیش نظر اس دوران ہی ڈگری کورسیس کی فیس کا تعین کرنے کے لیے کونسل کے عہدیداروں نے منصوبہ مرتب کرچکے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں فی الوقت چھ یونیورسٹیوں کی جانب سے ڈگری کورسیس میں تعلیم کے حصول کی سہولتیں ہیں ۔ لیکن ان یونیورسٹیوں میں ڈگری کورسیس کے لیے فیس رقومات علحدہ علحدہ ہیں ۔ ایک کورس کے لیے ایک یونیورسٹی میں ایک نوعیت کی فیس تو دوسری یونیورسٹی میں اسی کورس کے لیے فیس رقم مختلف ہے ۔ لہذا ان حالات کی روشنی میں کم فیس والی یونیورسٹیوں کے حدود میں کالج مینجمنٹس نے کامن فیس کا تعین کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ایک عرصہ قبل سابق وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ کے ساتھ بھی اس مسئلہ پر تفصیلی بات چیت کی گئی ۔ جس کی روشنی میں اس وقت ہی کے ٹی راما راؤ کی ہدایت پر ہی تلنگانہ ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم نے ریاست کی تمام یونیورسٹیوں کی جانب سے کامن فیس کے طریقہ کار کا تعین کرنے ایک علحدہ کمیٹی قائم کی تھی ۔ اور اس کمیٹی رپورٹ کی روشنی میں تمام یونیورسٹیوں کے حدود میں کامن فیس کی وصولی کے طریقہ کار پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق تلنگانہ کے جملہ چھ یونیورسٹیوں میں فیس رقومات کا جائزہ لینے پر اس بات کا پتہ چلا ہے کہ عثمانیہ یونیورسٹی حدود میں پائے جانے والے کالجوں میں سب سے کم فیس رقم وصول کی جارہی ہے اور کاکتیہ یونیورسٹی حدود میں پائے جانے والے کالجوں میں سب سے زیادہ فیس رقم وصول کی جارہی ہے ۔ تاہم اب کامن فیس کے طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے تعین کی جانے والی فیس رقم کے پیش نظر طلبہ پر مالی بوجھ عائد ہونے کا خدشہ لاحق ہوگا ۔ کیوں کہ ہر ڈگری کورس کے لیے موجودہ فیس کے مقابلہ میں پانچ تا دس ہزار روپئے تک فیس رقم میں اضافہ کا فیصلہ کرنے کی اطلاعات ہیں اور اضافہ کی جانے والی فیس رقم فیس ری ایمبرسمنٹ کے حدود میں آنے کا بھی کوئی امکان ہرگز نہیں ہے ۔ اس طرح فیس اضافہ کا مالی بوجھ ریاست کے زائد از دو لاکھ ڈگری تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ پر عائد ہوگا ۔۔