نئے ریلوے بجٹ میں تلنگانہ ندارد ، صرف 2420 کروڑ مختص

   


نئی لائن نظر انداز ، ایم ایم ٹی ایس دوسرے مرحلے کے لیے صرف 10 لاکھ مختص
حیدرآباد :۔ مرکز کا نیا ریلوے بجٹ تلنگانہ کے لیے مایوس کن ہے ۔ نئے ریلوے کو یکسر نظر انداز کیا گیا ۔ ٹریفک زیادہ رہنے والی روٹس پر زائد ریل چلانے کی کوئی تجویز نہیں ہے ۔ سروے مکمل ہونے والے پراجکٹس کو فراموش کردیا گیا ۔ ٹرینوں کے احیاء کرنے کا بھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا ۔ صرف ایک پراجکٹ کو جہاں 1000 کروڑ روپئے مختص کئے گئے وہیں دوسرے پراجکٹ کے لیے صرف 10 لاکھ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ برائے نام گذشتہ بجٹ سے اس بجٹ میں زیادہ فنڈز مختص کئے گئے ۔ مگر مسافرین کے مفادات کے بارے میں کوئی غور و خوص نہیں کیا گیا ۔ ساوتھ سنٹرل ریلوے کے جنرل منیجر گجانن مالیا نے بتایا کہ سال 2021-22 کے ریلوے بجٹ میں ساوتھ سنٹرل ریلوے کو 7222 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ گذشتہ سال کے بہ نسبت اس سال تلنگانہ کے پراجکٹ 198 کروڑ روپئے زیادہ مختص کئے گئے ہیں ۔ ریاست تلنگانہ کو جملہ 2,420 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ آندھرا پردیش تقسیم ریاست کے بل میں تلنگانہ کو ایک کوچ فیکٹری دینے کا وعدہ کیا گیا ۔ ضلع ورنگل کے قاضی پیٹ میں اس کا قیام عمل میں لانے کا وعدہ کیا گیا ۔ اس کے لیے تلنگانہ حکومت نے 380 کروڑ کی قدر والی 150.5 ایکڑ اراضی بھی محکمہ ریلوے کے حوالے کی ہے ۔ جس کے بعد مرکزی حکومت نے وعدے سے انحراف کرتے ہوئے ریلوے کوچ فیکٹری دوسرے علاقے کو منتقل کردیا ۔ قاضی پیٹ میں اوور ہالنگ ورکشاپ قائم کرنے کا وعدہ کیا ۔ اس کے لیے بھی درکار فنڈز جاری کرنے کے بجائے صرف 2 کروڑ روپئے پر ہی اکتفا کرلیا ۔ قاضی پیٹ کو ڈیویژن بنانے کے وعدے کو بھی اس بجٹ میں کوئی اہمیت نہیں ملی ۔ حیدرآباد میں ریلوے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے مضافات چیرلہ اور ناگولہ پلی میں دو ٹرمنل قائم کرنے کا ماضی میں اعلان کیا گیا ۔ اس بجٹ میں چیرلہ پلی ٹرمنل کے لیے 50 کروڑ روپئے مختص کیا گیا ۔ فیربلیٹی نہ ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے ناگولہ پلی میں ٹرمنل قائم کرنے کے وعدے سے دستبرداری اختیار کرلی گئی ۔ عادل آباد میں ٹرمنل قائم کرنے کی تجویز ہونے کا اعلان کیا گیا ۔ ایم ایم ٹی ایس میں اے سی بوگیوں کو متعارف کرانے اور اسپیڈ کو 160 کیلو میٹر تک بڑھانے کی تجاویز میں بہتری آئی ہے ۔ ریاست میں کئی مقامات پر نئے ریلوے لائن کے لیے سروے کیا گیا ہے اس کی رپورٹس محکمہ ریلوے کے حوالے ہونے کے باوجود بجٹ میں اس کو خاطر میں نہیں لایا گیا ۔۔