نئے سال پر نوجوان نے کار فٹ پاتھ پر چڑھادی، 9 افراد زخمی

,

   

ٹوکیو ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) نئے سال کی خوشیاں منانے والے افراد کی بھیڑ میں ایک شخص نے اپنی کار جان بوجھ کر گھسا دی جس میں 9 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ان میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ یہ واقعہ ٹوکیو کے مشہور فیشن ڈسٹرکٹ تاکید شیتا اسٹریٹ میں رونما ہوا جہاں 21 سالہ کا زوہیرو کوساکابے نے قتل کے مقصد سے اپنی کار کو بھیڑ پر اس وقت چڑھا دیا جب رات کے 12 بجکر 10 منٹ ہوئے تھے یعنی لوگ 2019ء کا استقبال کرنے میں مصروف تھے۔ دوسری طرف قومی براڈ کاسٹر این ایچ کے نے اپنے فوٹیج میں دکھایا ہیکہ کار کا اگلا حصہ ٹوٹ پھوٹ چکا تھا جبکہ ہاسپٹلس کے نمائندے اسٹریچرس پر زخمیوں کو ایمبولنس میں منتقل کررہے تھے۔ دریں اثناء ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جائے واقعہ کا منظر دلخراش تھا۔ اس نے کہا کہ زخمی لوگ زمین پر پڑے ہوئے تھے۔ جیسے ہی میں قریب گیا تو مزید کچھ زخمیوں کو زمین پر گرتے ہوئے دیکھا اور وہاں پر ہاسپٹلس کے نمائندے پہنچ چکے تھے اور زخمیوں کی مدد کررہے تھے۔ یاد رہیکہ جاپان میں نئے سال کی تقریبات میں کوئی شوروغل یا آتش بازی نہیں کی جاتی اور نہ ہی لوگ شراب پی کر طوفان بدتمیزی کھڑا کرتے ہیں۔ اس کی بجائے جاپانی شہری انتہائی پرسکون انداز میں اپنے ارکان خاندان کے ساتھ پگوڈے (بودھ مندر) جاکرنئے سال کو مبارک بنانے کی دعا کرتے ہیں۔

افغانستان میں مابعد قبضہ پیدا ہوئی صورتحال پر ایران سے بات چیت : طالبان
کابل ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) طالبان نے ایران کے ساتھ اپنی تازہ ترین ملاقات میں افغانستان میںمابعد قبضہ پیدا ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ یاد رہیکہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء سے قبل اس بات چیت کو اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔ پیر کے روز ایران نے بھی اس بات کی توثیق کی کہ طالبان نے اندرون کچھ روز ایران کا دوسری بار دورہ کیا ہے تاکہ امن مذاکرات کے ذریعہ افغانستان میں جاری 17 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔ سوشیل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے اور صحافیوں کو ای میل کئے گئے بیانات میں واضح طور پر کہا گیا ہیکہ طالبان کے وفد نے افغانستان میں مابعد قبضہ پیدا ہوئی صورتحال پر بات چیت کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوجاتا ہیکہ طالبان کو بھی اب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس فیصلہ پر یقین ہیکہ افغانستان سے امریکی فوج کی تعداد میںکمی کی جائے گی۔ قبل ازیں میڈیا میں یہ رپورٹس گشت کرتی رہی کہ طالبان اور ایران کے درمیان بات چیت ہوئی ہے لیکن ایران نے ہمیشہ اس کی تردید کی۔ یہ بات بھی یہاں قابل ذکر ہیکہ طالبان اگر بات چیت کیلئے تیار ہوئے ہیں تو اس پر امریکہ کی کڑی نظر ہوگی کیونکہ امریکہ کیلئے طالبان ہنوز ناقابل اعتماد ہیں۔ امریکہ کو یہ اندیشہ بھی ہیکہ شام سے امریکی فوج کے انخلاء اور افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد میں کمی کرنے سے علاقائی سطح پر ایران کافی طاقتور ہوجائے گا حالانکہ طالبان نے ڈسمبر کے اوائل میں پاکستان، سعودی عرب اور امریکہ سے بھی متحدہ عرب امارات میں بات چیت کی تھی جو دراصل افغانستان کی طویل جنگ کے خاتمہ کیلئے ایک سفارتی کوشش تھی لیکن طالبان نے افغانی وفد سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا۔