نئے سکریٹریٹ کا تخمینہ 617 کروڑ تھا لیکن 1140 کروڑ خرچ کئے گئے

   

عالیشان سکریٹریٹ کیلئے کے سی آر حکومت کی شاہ خرچی

ویجلنس تحقیقات کیلئے حکومت کا فیصلہ، الیکٹرانک آلات کی خریدی پر 361 کروڑ کا خرچ، سابق حکومت کی کئی تعمیرات میں اضافی خرچ کا انکشاف
حیدرآباد 24 جون (سیاست نیوز) نئے سکریٹریٹ کی تعمیر میں طے شدہ تخمینہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد حکومت نے اِس معاملہ کی ویجلنس کے ذریعہ تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ وزیر عمارات و شوارع کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے اخراجات کا جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ عہدیداروں نے انکشاف کیا کہ نئی عمارت کی تعمیر کے لئے 617 کروڑ کا تخمینہ تیار کیا گیا تھا لیکن تعمیر کے مکمل ہونے تک 1140 کروڑ خرچ کئے گئے۔ اِس طرح طے شدہ تخمینہ سے دوگنی رقم خرچ کی گئی۔ عہدیداروں نے نئی عمارت کے لئے مختلف آلات کی خریدی میں بھی مبینہ بے قاعدگیوں کا اشارہ دیا ہے۔ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے عالیشان سکریٹریٹ کی تعمیر عمل میں لائی لیکن وہ اقتدار سے محروم ہوگئے۔ وزیر عمارات و شوارع کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے سکریٹریٹ کے تعمیری اخراجات کے بارے میں عہدیداروں سے رپورٹ طلب کی ہے۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے عہدیداروں سے کہاکہ ہر شعبہ میں خرچ کی گئی رقم کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ حکومت کو ابتداء ہی سے زائد رقم کے خرچ کا اندیشہ تھا اور عہدیداروں نے اِسے درست بتایا۔ سکریٹریٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق عصری آلات کی خریدی کے لئے 181 کروڑ کے خرچ کا تخمینہ تھا لیکن 361 کروڑ خرچ کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ کروڑہا روپئے کی خریداری میں ٹنڈرس طلب کرنے کے بجائے نامنیشن کی بنیاد پر کام الاٹ کیا گیا۔ وزیر عمارات و شوارع نے اِس مسئلہ پر چیف منسٹر ریونت ریڈی سے مشاورت کے بعد ویجلنس تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے بعد میڈیا میں بارہا زائد خرچ کی خبریں شائع ہوچکی ہیں لیکن سابق حکومت نے فنڈس کے بیجا استعمال کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق سکریٹریٹ کے قریب 125 فیٹ بلند ڈاکٹر بی آر امبیڈکر مجسمہ کی تنصیب کے معاملہ میں بھی زائد خرچ کا انکشاف ہوا ہے۔ سکریٹریٹ کے قریب تعمیر کردہ یادگار شہیدانِ تلنگانہ اور ہر ضلع میں تعمیر کئے گئے انٹیگریٹیڈ کلکٹریٹ کامپلکس کی تعمیر پر بھی کانگریس حکومت نے توجہ مرکوز کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تعمیری کام انجام دینے والی کمپنیوں نے 1251 کروڑ کی ادائیگی کیلئے حکومت میں درخواست داخل کی ہے۔ واضح رہے کہ 27 جون 2019 ء کو اُس وقت کے چیف منسٹر کے سی آر نے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور 30 اپریل 2023 ء کو افتتاح عمل میں آیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محکمہ عمارات و شوارع نے جملہ خرچ کے بارے میں رازداری سے کام لیا۔ آر ٹی آئی کے تحت دائر درخواستوں کے جواب میں محکمہ نے 617 کروڑ کے خرچ کی اطلاع دی۔ کانگریس نے بھی سابق حکومت کے دور میں جملہ اخراجات کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی۔ اب جبکہ ریاست میں حکومت تبدیل ہوچکی ہے، آر اینڈ بی ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں نے 1140 کروڑ کے خرچ کا انکشاف کیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آلات کی خریدی پر خرچ کئے گئے 361 کروڑ کو شامل کیا جائے تو نئے سکریٹریٹ پر جملہ خرچ 1501 کروڑ ہوجاتا ہے۔ انٹیگریٹیڈ کلکٹریٹس اور ارکان اسمبلی کے کیمپ آفسیس کی تعمیر سے متعلق تقریباً 468 کروڑ کے بلز زیرالتواء ہیں۔ محکمہ آر اینڈ بی میں دیگر تعمیرات کے زیرالتواء بلز میں یادگار شہیدان تلنگانہ کے 6.58 کروڑ، مجسمہ امبیڈکر کی تنصیب 13.99 کروڑ ، پریس اکیڈیمی عمارت کی تعمیر 3 کروڑ، ای وی ایم اور وی وی پیاٹ کے اسٹوریج گودام کی تعمیر کے 11.42 کروڑ، آر اینڈ بی انسپکشن بنگلہ کی تعمیر کے 98.73 کروڑ شامل ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ میں مجموعی طور پر 1251 کروڑ کے بلز زیرالتواء ہیں اور موجودہ حکومت بلز کی ادائیگی کے موقف میں نہیں ہے۔ 1