نئے وقف قانون کی منسوخی تک احتجاج کا اعلان:مسلم پرسنل لا بورڈ

,

   

تمام مذاہب، برادریوں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ ملک گیر تحریک شروع کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ہفتہ کو کہا کہ وہ تمام مذاہب، برادریوں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرے گا۔ یہ احتجاجی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس قانون کو مکمل طور پر منسوخ نہیں کیا جاتا۔پارلیمنٹ میں وقف بل کی حمایت کرنے پر این ڈی اے میں شامل پارٹیوں جے ڈی یو، ٹی ڈی پی اور ایل جے پی (رام ولاس) پر تنقید کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو کچھ پارٹیوں کی طرف سے دی گئی حمایت نے ان کے نام نہاد سیکولر چہرہ کو پوری طرح سے بے نقاب کر دیا ہے۔بورڈ نے زور دے کر کہا کہ وہ تمام مذاہب، برادریوں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر اس قانون کے خلاف ملک گیر تحریک کی قیادت کرے گا اور یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ ترامیم کو مکمل طور پر منسوخ نہیں کر دیا جاتا۔بورڈ نے ہندوستان کے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ انہیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بورڈ نے کہا کہ قیادت اس معاملے میں کوئی بھی قربانی دینے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور ملک میں انصاف کے متلاشی تمام لوگوں کے ساتھ مل کر ان جابرانہ ترامیم کے خلاف آئینی فریم ورک کے اندر ایک مضبوط تحریک شروع کرے گا۔ہفتہ کو بورڈ کے عہدیداروں کے اجلاس میں ان خیالات کا اظہار کیا گیا۔ جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے ملک گیر مہم کی تفصیلات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ ان امتیازی اور غیر منصفانہ ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے نہ صرف قانونی راستہ اختیار کرے گا بلکہ احتجاج کے تمام جمہوری اور پرامن طریقے بھی استعمال کرے گا۔ ان مظاہروں میں علامتی احتجاج جیسے سیاہ پٹیاں باندھنا، ساتھی شہریوں کے ساتھ مل کر گول میز ملاقاتیں اور پریس کانفرنسیں وغیرہ بھی شامل ہیں۔مسلم قائدین سبھی ریاستوں کے دارالحکومت میں علامتی گرفتاریاں دیں گے اور ضلع سطح پر احتجاج کا اہتمام کیا جائے گا۔ ان احتجاجی مظاہروں کے اختتام پر متعلقہ ضلع مجسٹریٹس اور کلکٹرز کے ذریعے صدر جمہوریہ اور مرکزی وزیر داخلہ کو یادداشتیں پیش کی جائیں گی۔ تحریک کے پہلے مرحلے کے ایک حصے کے طور پر ایک ہفتہ میں ایک جمعہ سے اگلے جمعہ تک ‘وقف بچاؤ، آئین بچاؤ’ کے تھیم پر مہم چلائی جائے گی۔اس عرصے کے دوران کئی اقدامات کیے جائیں گے جن میں بنیادی توجہ تمام شہریوں کے ساتھ گول میز مباحثے کے انعقاد پر ہوگی۔ بیان کے مطابق ان مباحثوں کا مقصد حکومت اور فرقہ پرست عناصر کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط جانکاری اور جھوٹے بیانات کا حقائق اور منطقی دلائل کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔اسی طرح دیگر مذاہب کے رہنماؤں اور وقف اداروں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی جائے گی۔ دہلی، ممبئی، کولکاتا، حیدرآباد، بنگلورو، چینائی، وجے واڑہ، ملاپورم، پٹنہ، رانچی، مالیرکوٹلہ اور لکھنؤ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ مہم کا آغاز دہلی کے تال کٹورا اسٹیڈیم میں ایک عظیم الشان جلسہ عام سے ہوگا۔ پہلے مرحلے کے تحت یہ تمام پروگرام جون میں عیدالاضحیٰ تک جاری رہیں گے۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے بیان میں کہا کہ اس کے بعد اگلا قدم طے کیا جائے گا۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری نے تمام مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں سے صبر، تحمل اور اپنے موقف پر ثابت قدم رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ جذبات میں آکر کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے فرقہ پرست اور تفرقہ انگیز طاقتوں کو موقع مل سکے۔