ایر پورٹ پر چوکسی،ٹیکہ اندازی پر توجہ دی جائے، وزیر صحت ہریش راؤ کا اعلیٰ سطحی اجلاس
حیدرآباد۔/28نومبر، ( سیاست نیوز) کورونا سے زیادہ خطرناک نئے ویرینٹ او میکرون سے نمٹنے کیلئے تلنگانہ حکومت پوری طرح تیار ہے اور عوام کو خوف و دہشت کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر صحت ہریش راؤ نے آج اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں اومیکرون ویرینٹ کے منظر عام پر آنے کی صورت میں عوام کے تحفظ کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کورونا کی امکانی تیسری لہر کیلئے حکومت نے پہلے ہی احتیاطی تدابیر پر مشتمل ایکشن پلان تیار کرلیا ہے اور اسی کے ذریعہ نئے ویرینٹ سے باآسانی نمٹا جاسکتا ہے۔ وزیر صحت نے عہدیداروں سے کہا کہ نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے سلسلہ میں احتیاطی تدابیر اور عوام کو باشعور بنانے میں کوئی کوتاہی نہ رہے۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈائرکٹر پبلک ہیلت ڈاکٹر جی سرینواس راؤ اور ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر رمیش ریڈی نے بتایا کہ ملک میں کہیں سے بھی اومیکرون ویرینٹ کے منظر عام پر آنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور تلنگانہ میں بھی ابھی تک ایک بھی کیس منظر عام پر نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساؤتھ آفریقہ، بوسوانا، ہانگ کانگ اور بعض یوروپی ممالک میں یہ ویرینٹ پایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ حکومت نے احتیاطی تدابیر کے طور پر ایر پورٹس پر نگرانی میں اضافہ کردیا ہے۔ ان ممالک سے آنے والے افراد کا لازمی طور پر ٹسٹ کیا جائے گا اور پازیٹو آنے کی صورت میں 14 دن کے ہوم کورنٹائن کی ہدایت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مسافرین جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرلی ہو انہیں احتیاطی طور پر ہوم کورنٹائن کیا جاسکتا ہے۔ ویکسین حاصل نہ کرنے والوں کا ٹسٹ کیا جائے گا۔ سرینواس راؤ نے کہا کہ تلنگانہ میں کورونا کیسس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ روزانہ 150 تا 170 کیس منظر عام پر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیسس میں کمی کی آڑ میں عوام کی جانب سے نئے ویرینٹ کے بارے میں لاپرواہی کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی چوکس اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر کیلئے 4 ماہ قبل ہی ایکشن پلان تیار کیا گیا اور بچوں کے امکانی طور پر متاثر ہونے کی اطلاعات پر آکسیجن سے مربوط بچوں کے بیڈس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تیسری لہر اور نئے ویرینٹ اومیکرون سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقامتی اسکولوں اور ہاسٹلس میں کورونا کے بعض معاملات منظر عام پر آئے۔ کھمم میں 29 اور مہیندرا یونیورسٹی میں طلباء اور اسٹاف میں 30 کیسس کا پتہ چلا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام بچوں کو اسکولس بھیجنے کے بارے میں اندیشوں کا شکار نہ ہوں بلا خوف و خطر بچوں کو اسکولس روانہ کریں تاہم کورونا احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کیسس میں کمی کے باعث ٹیکہ اندازی میں عوام کی دلچسپی کم ہوچکی ہے۔ ریاست میں 90 فیصد افراد کو کورونا کی پہلی خوراک دی جاچکی ہے۔ 45 لاکھ افراد نے دوسری خوراک حاصل کی ہے۔ 25لاکھ افراد ایسے ہیں جنہوں نے دوسری خوراک کی تاریخ گذرنے کے باوجود ٹیکہ حاصل نہیں کیا۔ حکومت عوام کی سہولت کیلئے گھر پر ٹیکہ اندازی کا انتظام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکمل ٹیکہ اندازی سے نہ صرف کورونا بلکہ اومیکرون ویرینٹ سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیا ویرینٹ کس شکل میں آئے گا اور کون اس کا شکار ہوں گے اس کو سمجھنے کیلئے مزید دو ہفتوں کا وقت لگے گا۔ سرینواس راؤ نے کہا کہ شادی بیاہ اور آنے والے تہواروں، کرسمس، سنکرانتی اور نیو ایئر تقاریب میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 60 ہزار سے زائد بستروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سرینواس راؤ کے بموجب ماسک کے استعمال سے 90 فیصد تک وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔ ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر رمیش ریڈی نے کہا کہ اومیکرون ویرینٹ بیرونی ممالک سے آنے والے افراد کے ذریعہ پھیل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کا اثر کم ضرور ہوا ہے لیکن مکمل نجات نہیں ملی ہے لہذا عوام کو احتیاطی تدابیر برقرار رکھنی چاہیئے۔ر