سب کا ڈی این اے ایک ہے تو گنتی کی کیا ضرورت
اسد اویسی کا موہن بھاگوت سے استفسار
حیدرآباد۔23جولائی (سیاست نیوز) نئے ہندستان میں ’ہندوتوا ‘ کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ جب ہمارا ڈی این اے ایک ہے تو گنتی کیوں کی جا رہی ہے! رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے مسلمانوں کی آبادی میں منظم انداز میں اضافہ کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سنگھیوں کو دماغ نہیں ہے اور وہ 100 فیصد نفرت کی بنیاد پر باقی ہیں جو کہ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا ہی جانتے ہیں۔ اسد الدین اویسی نے ٹوئیٹر پر موہن بھاگوت کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 1950 سے 2011 کے درمیان اگر مسلمانوں کی آبادی کا جائزہ لیا جائے تو اس میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے ۔انہوں نے اپنے ٹوئیٹ کے ذریعہ موہن بھاگوت کی جانب سے دیئے گئے بیان کی مذمت کرتے ہوئے بھاگوت کے چند ہفتوں قبل دیئے گئے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ جب وہ(بھاگوت) کہہ رہے ہیں کہ تمام ہندستانیوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے تو پھر گنتی کیوں کی جا رہی ہے۔آر ایس ایس سربراہ نے گذشتہ دنوں گوہاٹی میں ایک کتاب کی رسم اجراء کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ہندستان میں 1930 سے منظم انداز میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کیا جا رہاہے۔اسد اویسی نے ان کے اس بیان کو نفرت انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند ہفتوں قبل دیئے گئے بیان کے بعدبھاگوت کی سنگھی شبیہہ متاثر ہوئی تھی اور اب اس نفرت پر مبنی بیان کے ذریعہ وہ مخالف مسلم زہر اگل رہے ہیں۔رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے سنگھ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت کا عادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوتوا کے نام پر جس انداز میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے اس کی ماڈرن ہندستان میں کوئی جگہ نہیں ہے۔