لندن: نائیجیریا کے شمالی علاقے میں ایک مسجد پر صبح سویرے نماز کے دوران مسلح افراد نے حملہ کر کے کم از کم 18 نمازیوں کو جاں بحق کر دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ ملک کی ریاست نائیجر کے علاقے ماشیگو کے گاؤں مزکوکا میں ہوا۔حملہ آورجن کا تعلق خانہ بدوش چرواہے فولانی خاندان سے بتایا جارہا ہے، فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔واضح رہے کہ اسی طرح کا نسلی تشدد، جس کی وجہ سے رواں سال اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پانی اور زمین تک رسائی پر کئی دہائیوں سے جاری تنازع کا نتیجہ ہے۔اس تنازع میں فولانی خاندان کے چند افراد نے ہاؤسا کاشتکاری برادریوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔ماشیگو کے بلدیاتی حکومت کے چیئرمین الحسان عیسیٰ نے اے پی کو بتایا کہ ’مسلح افراد نے مسجد کو گھیر کر اس پر فائرنگ شروع کردی۔انہوں نے کہا کہ واقعے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔نائیجر کے پولیس کمشنر نے مونڈے کوریاس نے کہا کہ حملہ گاؤں والوں اور فولانی چرواہوں کے درمیان تنازع سے متعلق تھا۔تازہ ترین حملہ نائجیریا کے شمال مغربی اور وسطی علاقوں کی ریاستوں میں سیکورٹی کی مخدوش صورتحال کی ایک اور مثال ہے بالخصوص شمال مغرب میں خونریزی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔زیادہ تر متاثرہ کمیونٹیز ایسے علاقوں میں ہیں جہاں پہنچنا مشکل ہے جیسا کہ تازہ ترین مازاکوکا جو ریاستی دارالحکومت سے تقریباً 270 کلومیٹر دور ہے۔