محبوب نگر ضلع میں تقریبا 20 لاکھ ہندو اور سوا لاکھ مسلمانوں کو شہریت ثابت کرنا مشکل
حیدرآباد۔13فروری(سیاست نیوز) تلنگانہ میں این پی آر کے نفاذ کی صورت میں ضلع محبوب نگر میں 19لاکھ68 ہزار870 ہندوؤں کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور 1لاکھ 25ہزار27 مسلمانوں کو اپنی شہریت کے دستاویزات کی فراہمی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ضلع محبوب نگر کی جملہ آبادی 40لاکھ 53ہزار28 ہے جن میں 21لاکھ12 ہزار382 ناخواندہ ( ان پڑھ ) ہیں ۔ مردم شماری 2011کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر یہ تفصیلات سامنے آئی ہیں اور ان تفصیلات کے مطابق جو لوگ ناخواندہ ہیں ان کے پاس شہریت یا صداقتنامہ پیدائش جیسے دستاویزات موجود نہیں ہیں ۔این پی آر کے نفاذ کی صورت میں ضلع محبوب نگر میں 52فیصد آبادی کو شہریت ثابت کرنے کیلئے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور ان مسائل سے نمٹنے کیلئے واحد راستہ جدوجہد ہی ہے جو کہ ہر شخص کرسکتا ہے۔ محبوب نگر میں ہندوؤں کی آبادی کے متعلق مردم شماری میں کہا گیا ہے کہ جملہ 36لاکھ 73ہزار456ہے جن میں 19لاکھ 68ہزار870 غیر تعلیم یافتہ ہیں جن کا مجموعی فیصد 54 ہے۔اسی طرح مسلمانوں کی جملہ آبادی 3لاکھ 34ہزار172 ہے جن میں 1لاکھ 25ہزار27افراد ناخواندہ ہیں ۔ عیسائیوں کی آبادی کے متعلق مردم شماری کی رپورٹ میں درج تفصیلات کے مطابق 21ہزار345 جملہ آبادی ہے جن میں 6ہزار641 غیر تعلیم یافتہ ہیں۔ اس اعتبار سے ضلع محبوب نگر کے عیسائیوں کی جملہ آبادی میں 31فیصد افراد کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایس سی طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کی جملہ آبادی جو کہ 7لاکھ 8 ہزار954 ہے ان میں 4لاکھ 15ہزار184 افراد ناخواندہ ہیں جو کہ مجموعی آبادی کا 59فیصد ہے۔ایس ٹی آبادی جو کہ 3لاکھ 64ہزار269 ہے ان میں 2لاکھ35 ہزار250 افراد غیر تعلیم یافتہ ہیں جو کہ مجموعی آبادی کا 65فیصد ہیں ان کو بھی اپنی شہریت ثابت کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ ضلع محبوب نگر کو ریاست تلنگانہ کے اضلاع میں سب سے زیادہ ہجرت کرنے والوں کا ضلع کہا جاتا ہے اس اعتبار سے اس ضلع میں صورتحال مزید ابتر ہونے کا خدشہ ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ناخواندہ افراد کی جملہ تعداد میں اکثریت کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں اور اگر ہیں بھی تو وہ شہریت ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں ہیں اسی لئے ناخواندہ افراد کی جملہ تعداد کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے اسی لئے مجموعی اعتبار سے کسی بھی طرح کے دستاویزات نہ دکھانے اور فارم نہ بھروانے کی تاکید کی جا رہی ہے تاکہ کسی کو بھی شہریت ثابت کرنے کا مسئلہ درپیش نہ ہونے پائے کیونکہ این پی آر میں جو ڈاٹا وصول کیا جائے گا وہ ڈاٹا این آر سی کیلئے استعمال کیا جائے گا اسی لئے این پی آر اور این آر سی کے بائیکاٹ کیلئے لازمی ہے کہ کسی بھی طرح سے ان پروگراموں میں حصہ نہ لیا جائے۔