دبئی:15 اگست ( ایجنسیز) گزشتہ سال حیدرآبادی والدین کا بیٹا ریحان علی جس نے شارجہ سے اپنی اسکول کے کچھ چنندہ طلبہ کے ساتھ ناسا کا سفر کیا تھا اس نے واپسی کے بعد اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ان لوگوں کو 4ستارہ ہوٹل میریٹ بانبوائے میں ٹھہرایا گیا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر وہاں حلال فوڈ دستیاب نہیں تھا ، یہاں تک کہ ویجٹیرین کھانے بھی شراب کی آمیزش کے ساتھ تیار کئے جاتے تھے ۔ اس کے باوجود نو عمر علی نے غیر حلال فوڈ کھانے سے انکار کردیا ، تاہم اس کے ٹورسٹ گائیڈ اظہر سر اور اسکول لیڈر کلدیپ میڈم اور انیش سر نے کسی نہ کسی طرح کوشش کر کے حلال فوڈ کا انتظام کروایا ۔ ریحان نے بتایا کہ وہ پہلے دبئی سے میامی روانہ ہوئے ، اس کے بعد کچھ فاصلہ بذریعہ سڑک طئے کیا ۔ نیاگرا آبشار بھی دیکھنے کا موقع ملا اس کے بعد واشنگٹن اور بالآخر ناسا پہنچا ۔ ناسا میں اپنے قیام کے دوران ریحان نے بتایا کہ Simulators کے ذریعہ انہیں ایسا محسوس کرایا گیا جیسے وہ سیارہ مریخ میں پہنچ گئے ہوں ۔ ریحان نے ایک حقیقی خلاء باز سے بھی ملاقات کی ۔ اس کے قریبی ساتھی ونش اور ماہر بھی اس کے ساتھ لطف اندوز ہوتے رہے ۔ ریحان نے بتایا کہ اس کا ناسا کا دورہ دس دن اور گیارہ راتوں کا تھا ۔ واپسی میں ناسا سے نیویارک اور پھر نیویارک سے دبئی پہنچ کر اُس کا یہ یادگار سفر اختتام پذیر ہوا جس کی یادیں زندگی بھر اس کے ساتھ رہیں گی ۔ ریحان نے کم عمر ہونے کے باوجود اسلامی جذبہ کو قائم رکھا اور حلال غذا کھانے پر ہی اصرار کیا اور دوسری غذاؤں کو ہاتھ تک نہیں لگایا ۔ اس کے اس جذبہ سے اس کے والد محمد علی اور والدہ صبا علی بیحد خوش ہیں ۔ فی الحال ریحان علی نے اپنی جزوی توجہ AI پر بھی مرکوز کر رکھی ہے ۔