ناقص کنٹراکٹ مینجمنٹ کے باعث سیوریج کو موڑنے کا کام مسدود

   

کنٹراکٹنگ ایجنسی اور نہ ہی واٹر بورڈ نے ٹیرین کے جیوفزیکل خدوخال پر کوئی توجہ نہیں دی : سی اے جی
حیدرآباد :۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے ناقص کنٹراکٹ مینجمنٹ کی وجہ موسیٰ ندی سے سیوریج کو دوسری طرف موڑنے کے پراجکٹ کے سلسلہ میں سیوریج پائپ لائن کی تعمیر میں تاخیر ہوئی ۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا نے مارچ 2018 میں ختم ہونے والے سال کے لیے اس کی رپورٹ میں یہ بات کہی ۔ ٹرینچلیس ٹکنالوجی کے ذریعہ یومیہ 90 ملین لیٹر سیوریج کی نکاسی کے لیے ایک ڈپلیکیٹ مین تقریبا 90 فیصد کام مکمل ہونے کے بعد ناکام رہا کیوں کہ کنٹراکٹنگ ایجنسی اور ایچ ایم ڈبلیو ایس اینڈ ایس بی نے بھی اس ٹرئین کے جیوفزیکل پہلوؤں پر توجہ نہیں دی ۔ جی او کے مطابق براہ کاچی گوڑہ ، وٹھل واڑی اور بشیر باغ پانچ کلو میٹر کے فاصلہ کے لیے پائپ لائن بچھانے کے لیے 75.41 کروڑ روپئے کی فنی منظوری دی گئی ۔ اس کام کو انجینئرنگ ، پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن سسٹم کے تحت 2008 میں تفویض کیا گیا تھا جو اگست 2010 تک مکمل ہونا تھا ۔ اس کام میں 24 ماہ کی مدت کے لیے اگست 2012 تک سیور مین کا مینٹیننس ، میاننگ آپریشن شامل تھا ۔ تاہم ایجنسی نے اس کام کو وقفہ وقفہ سے اگست 2016 تک دی گئی توسیع کے باوجود مکمل نہیں کرسکی ۔ کام کی تکمیل میں ہونے والی تاخیر پر کوئی لیکویڈیشن ڈئیمیجس عائد نہیں کئے گئے ۔ رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ۔ 2008 کے بعد دس سال میں اس کنٹراکٹر نے 5 کلو میٹر میں 4.3 کلو میٹر کے کام مکمل کرسکا وہ بھی پائپ لائن کے پورے اسٹریچ میں گیاپس کے ساتھ ۔ چار مقامات پر کام کو مبینہ طور پر بڑی چٹانوں کی موجودگی کے باعث روک دیا گیا ۔ جو واٹر بورڈ نے ان مقامات پر ، جہاں کام رک گیا تھا ، مٹی کی پرت کو جانچ کے لیے جیالوجیکل سروے آف انڈیا کی خدمات حاصل کی تو پتہ چلا کہ چٹان کی مضبوطی ایجنسی کی جانب سے استعمال کئے جانے والے کٹرس کی صلاحیت سے بہت زیادہ تھی ۔ سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ واٹر بورڈ چٹان سے باخبر تھا جس کے لیے چار میٹر سے زائد گہرائی تک ٹرینچ ایکسکیولیشن کی ضرورت تھی جب کہ کنٹراکٹر نے کام انجام دینے سے قبل مناسب طور پر سائٹ انوسٹیگیشن نہیں کیا اور مناسب ایکوپمنـٹ کا استعمال نہیں کیا جو کہ معاہدہ کی خلاف ورزی ہے ۔ بورڈ نے بھی اس بات کو یقینی نہیں بنایا کہ کنٹراکٹ شرائط کو پوری کرے ۔۔