ناچ نہ جانے، آنگن ٹیڑھا

,

   

پٹرول 100 روپئے ہوگیا ۔ وزیراعظم مودی کی دانست میں سابقہ حکومتیں ذمہ دار

نئی دہلی : وزیراعظم نریندر مودی نے آج جبکہ پٹرول کی قیمت 100 روپئے فی لیٹر کے نشان سے آگے چلی گئی، اس کی وضاحت میں کچھ ایسی دلیل پیش کی ہے جو محاورہ ’’ناچ نہ آئے، آنگن ٹیڑھا‘‘ سے میل کھاتی ہے۔ وزیراعظم کا دعویٰ ہیکہ اگر سابقہ حکومتیں ہندوستان کی توانائی کی طلب کی تکمیل کیلئے درآمد پر انحصار کو گھٹانے پر توجہ مرکز کی ہوتی تو متوسط طبقہ پر آج بوجھ نہیں پڑتا۔ ایندھن کی چلر قیمتوں میں لگاتار اضافہ کا حوالہ دیئے بغیر وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان نے مالی سال 2019-20ء میں اپنی تیل کی ضرورتوں کا زائد از 85 فیصد حصہ درآمد کیا اور اپنی گیس کی 53 فیصد ضرورت بھی بیرون ملک سے آنے والے ایندھن کے ذریعہ پوری کی ہے۔ ایندھن کی قیمتیں بین الاقوامی شرحوں سے مربوط ہیں۔ مودی نے اسمبلی الیکشن والی ریاست ٹاملناڈو میں آئیل اینڈ گیس پراجکٹس کا افتتاح کرنے کیلئے منعقدہ آن لائن ایونٹ سے خطاب میں استفسار کیا کہ کیا ہماری جیسی متنوع اور باصلاحیت قوم کو توانائی کے معاملہ میں درآمدات پر اس قدر منحصر ہونا چاہئے؟ ’’میں کسی پر بھی تنقید نہیں کرنا چاہتا ہوں لیکن یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اس معاملہ پر ماضی میں توجہ دی گئی ہوتی تو ہمارے متوسط طبقہ کو بوجھ تلے نہیں ہونا پڑتا‘‘۔ پٹرول کی قیمت آج لگاتا نوے روز ایندھن کی شرحوں میں اضافہ کے بعد راجستھان میں 100 روپئے فی لیٹر کے نشانہ کو عبور کر گئی۔ چونکہ انڈیا اپنی تیل کی ضرورتوں کا زیادہ تر حصہ درآمد کرتا ہے اس لئے چلر شرحیں بین الاقوامی قیمتوں کی مطابقت میں طئے کی جاتی ہے اور حالیہ ہفتوں میں بین الاقوامی شرحوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے بشمول کانگریس نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ پر تنقید کرتے ہوئے اس کیلئے مودی حکومت کو موردالزام ٹھہرایا جس نے ٹیکس شرحیں بڑھا دی ہیں تاکہ بین الاقوامی شرحوں سے حاصل ہونے والے فائدہ سے خود ہی استفادہ کرے۔ گذشتہ سال اپریل ؍ مئی میں تیل کی بین الاقوامی شرحیں دو دہوں میں سب سے کم سطح پر پہنچ گئی تھیں لیکن حکومت نے چلر قیمتوں میں کمی اور عوام پر سے بوجھ ہٹانے کے کوئی اقدامات نہیں کئے۔ سنٹرل اور اسٹیٹ ٹیکس مل کر پٹرول کی چلر قیمتیں فروخت کا 60 فیصد اور ڈیزل کا زائد از 54 فیصد حصہ بن جاتے ہیں۔