ناکام امیدواروں کی دیدہ دلیری ‘ رقم واپسی کیلئے عوام پر دباؤ

   

انتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی پر کاررروائی نہ کرنے کا شاخانہ ‘ متحدہ ضلع کریم نگر کے اکثر مواضعات میں پریشان کن حالات

کریم نگر ۔ 3 ؍ فبروری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) گرام پنچایت چناؤ میں حصہ لینے والے امیدواروں نے سرپنچ اور وارڈ ممبران سبھی نے رائے دہی سے قبل گاوں میں رائے دہندوں سے ملاقات کرتے ہوئے تائید کرنے اور ان کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لئے مبینہ روپئے تقسیم کئے تھے ‘ بتایا جاتا ہے کہ بہت سے مقامات پر ووٹر کا نام لکھ لیا جا کر روپئے دیئے گئے ۔ رائے شماری کے بعد ناکامی کا سامنا کرنے والے امیدوار اب اس کی جانچ کر لے رہے ہیں ۔ کہ کس وارڈ میں کتنی رائے دہی ہوئی ہے ۔ وہاں کتنی رقم دی گئی تھی ‘ کتنے ووٹ حاصل ہوئے ‘کتنا خرچ ہوا تھا ۔ اب گھر گھر جا کر رقم واپس مانگی جا رہی ہے۔ بصورت دیگر گاوں کے مندر میں آر کر قسم کھانا ہوگاکہ ہمیں ووٹ دیا ہے ۔ اب لوگ پریشان ہیں کہ انہیں کیا جواب دیں ۔ ان سے روپیہ کس نے مانگا تھا ۔ روپئے دینے کے لئے کس سے کہا تھا ۔ دوسری جانب یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ روپیہ کیوں لیا ۔ ووٹ کیوں نہیں دیئے ۔ چناؤ میں روپیہ دے کر اور کسی طرح کی ترغیب دے کر یا ڈرا دھمکا کر ووٹ دینے کے لئے مجبور کیا جاناجرم ہے ۔ لیکن اس کے باوجود جرم کر کے بھی اعلانیہ روپئے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کس قدر دیدۂ دلیری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔ اس پر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے ۔ اس طرح کا ماحول نہ صرف کریم نگر میں بلکہ متحدہ ضلع کریم نگر میں پیدا ہو چکا ہے ‘کس بھی گاوں میں جا کر دیکھ لیں یہی حالات پیدا ہوچکے ہیں ۔ سابق میں اس طرح سے ووٹرس کو ترغیب دی جانے کا پتہ چلتا ہے ۔ لیکن ناکامی کی صورت میں اس طرح کے حالات پیدا نہیں ہوئے تھے ۔ اور چناؤ ایک دو یا تین افرادکے درمیان ہوتے تھے ۔ اب چناؤ میں 15-10 تک امیدوار چناؤ میدان میںنظر آ رہے ہیں اور روپیہ بے دریغ خرچ کر رہے ہیں تاکہ کامیابی حاصل ہو تاکہ بعدازاں ذاتی مفادات اور لوٹ مار کا موقع فراہم ہو ۔ اب اقتدار کے لئے خرچ کیا جا رہا ہے اور اس کو نفع بخش کاروبار کی طرح دیکھا جا رہاہے ۔