ہلاکتوں، لوٹ مار اور جبری وصولی پر قابو پانے کیلئے اقدام، مرکز کے اعلامیہ میں دعویٰ
نئی دہلی ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مرکز نے ناگالینڈ کی ساری ریاست ناگالینڈ کو مزید 6 ماہ کے لئے ’گڑبڑ زدہ علاقہ‘ قرار دینے کا اعلان کیا جس کے ساتھ ہی اواخر ڈسمبر تک یہ ریاست متنازعہ ’افسپا‘ قانون کے تحت رہے گی۔ اس قانون کی رو سے سکیورٹی فورسیس کو کسی نوٹس کے بغیر ریاست میں کہیں بھی کارروائی کرتے ہوئے کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ مسلح افواج (خصوصی اختیارات) قانون (افسپا) گزشتہ کئی دہائیوں سے ناگالینڈ میں نافذ ہے۔ وزارت اُمور داخلہ نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہاکہ مرکزی حکومت اِس نظریہ کی حامی ہے کہ ساری ریاست ناگالینڈ کے کئی علاقے تخریب کاری کی سرگرمیوں سے متاثر ہے اور اِس قسم کے ’پرآشوب اور خطرناک حالات‘ میں سیول اقتدار کی مدد کے لئے مسلح افواج کا استعمال ضروری ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’چنانچہ مرکزی حکومت اب 1958 ء کے افسپا قانون کی دفعہ 3 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مذکورہ ساری ریاست کو 30 جون سے مزید 6 ماہ کے لئے گڑبڑ زدہ علاقہ قرار دیتی ہے‘‘۔ وزارت اُمور داخلہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ریاست کے مختلف حصوں میں جاری ہلاکتوں، لوٹ مار اور جبری وصولی کے واقعات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ناگالینڈ کو گڑبڑ زدہ ریاست قرار دینے کے اعلان کا فیصلہ کیا گیا۔ اِس ریاست میں جاری غیرقانونی سرگرمیوں کے سبب سکیورٹی فورسیس کی کارروائی ناگزیر ہوگئی تھی چنانچہ اِس قانون کے ذریعہ سکیورٹی فورسیس کو مناسب کارروائی کرنے کا موقع فراہم ہوگا۔ شمال مشرقی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں نافذ متنازعہ قانون افسپا کی منسوخی کے لئے مختلف تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اِس قانون کے تحت سکیورٹی فورسیس کو غیرمعمولی طور پر لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔ ناگالینڈ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے افسپا نافذ ہے اور حتیٰ کہ 3 اگسٹ 2015 ء کو ناگا تخریب کار گروپ این ایس سی این ۔ آئی ایم کے جنرل سکریٹری تھونگیا لنگ موئیواہ اور حکومت کے ثالثی آر ایم روی کے مابین وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں طے شدہ سمجھوتہ پر دستخط کے باوجود نافذ رہا ہے۔ یہ سمجھوتہ تقریباً 18 سال تک 80 مرحلوں میں بات چیت کے بعد طے پایا گیا تھا جس کا مقصد ناگالینڈ میں دہائیوں سے جاری تخریب کاری کا خاتمہ اور جنگ بندی کا نفاذ تھا۔