ناگا مذاکرات: شمال مشرقی ریاستوں سے مشاورت کا آغاز

   

نئی دہلی۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت کی جانب سے ناگا امن مذاکرات کے سلسلے میں آسام، اروناچل پردیش اور منی پور ریاستوں سے مشورہ لینے کے لیے بات چیت کا عمل شروع ہونے کا امکان ہے۔ آسام کے وزیراعلیٰ سروانند سونووال کے بدھ اور جمعرات کو وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے صد، وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کا امکان ہے۔ سونووال کے کچھ دیگر مرکزی وزراء سے بھی ملنے کا امکان ہے ۔ شہریت ترمیمی بل کے مسئلے پر شمال۔مشرق ریاستوں میں از سر نو تحریک شروع ہونے کے درمیان مسٹر سونووال کا یہ دہلی کا پہلا دورہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق سونووال، نریندر مودی اورامیت شاہ سے گفتگو کریں گے اور انھیں ’اُلفا‘ اور نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ (این ڈی ایف بی) جیسے آسام کی تنظیموں کے ساتھ امن مذاکرات کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات دینگے۔ وزارت داخلہ نے آسام، اروناچل پردیش اور منی پور ریاستوں میں ناگا علاقوں سے متعلق مسائل پر انھیں ‘اعتماد’ میں لینے کی یقین دہائی کرائی ہے لہٰذا ناگا امن مذاکرات پر اجلاس کافی اہم ہوگا۔ ناگا مسئلہ حل کرنے کے لیے 1997 میں این ایس سی این (آئی ایم) کے ساتھ بات چیت شروع ہوئی تھی۔ مودی حکومت نے مختلف ناگا گروپ کو ناگا نیشنل پولیٹکل گروپس (این این پی جی) کے بینر تلے متحد ہوکر مذاکرات میں شراکت داری کو وسیع کر دیا ہے اور این ایس سی این کے علاوہ ہر کسی کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے ۔ 1997-98 میں مرکز کی اندرکمار گجرال حکومت، 1999سے 2004 کے درمیان قومی جمہوری اتحاد کی واجپائی حکومت، 2004اور 2014 کے درمیان منموہن سنگھ حکومت اور 2014-19 کے دوران ناگا امن مذاکرہ کا دور جاری رہا لیکن فی الحال اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکا ہے ۔ امن مذاکرہ گزشتہ 31 اکتوبر کو بطور’ مثبت‘ ختم ہوئی تھی اور اس کے بعد ناگا کیمپ میں خوشی کا اظہار دیکھا گیا تھا۔ اس درمیان ارونا چل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو کے بھی جلد ہی یہاں آنے کا امکان ہے ۔ منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ کی قیادت میں ایک وفد 30 اکتوبر کو مسٹر شاہ سے ملاقات کرکے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کی علاقائی سالمیت کو زک نہیں پہنچایا جانا چاہیے ۔