ناگرجنا ساگر ضمنی انتخاب ،آخری دن اہم امیدواروں کی نامزدگیاں داخل

,

   

جانا ریڈی 11 ویں مرتبہ انتخابی میدان میں، بی جے پی کو دھکہ، بعض قائدین ٹی آر ایس کے رابطہ میں

حیدرآباد: ناگرجنا ساگر اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ اس طرح آخری دن حکمران ٹی آر ایس کے امیدوار این بھگت کمار‘ کانگریس کے امیدوار کے جانا ریڈی‘ بی جے پی کے امیدوار پی روی کمار اور تلگودیشم کے امیدوار ایم روی کمار کے علاوہ دوسری جماعتوں کے بشمول 30 سے زائد آزاد امیدواروں نے اپنے پرچہ جات نامزدگی داخل کئے ۔ بی جے پی لمحہ آخر تک ٹی آر ایس کے ناراض قائدین کو امیدوار بنانے کے لیے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کررہی تھی جو بی جے پی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی۔ چیف منسٹر کے سی آر نے خصوصی حکمت عملی اختیار کی۔ ٹکٹ کے دعویدار سے بات چیت کی۔ موجودہ رکن قانون ساز کونسل کی میعاد میں توسیع کرنے اور دوسرے دعویدار کو رکن قانون ساز کونسل بنانے کا تیقن دیا۔ جس سے ٹی آر ایس میں مسئلہ حل ہوگیا۔ گزشتہ انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کرنے والی نویدتا ریڈی نے پارٹی سے امیدوار کا سرکاری طور پر اعلان ہونے سے قبل اپنا پرچہ نامزدگی داخل کردیا۔ تاہم پارٹی نے انہیں نظرانداز کرکے ڈاکٹر روی کمار کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا جس سے نویدتا ریڈی بی جے پی سے ناراض ہوگئیں۔ بی جے پی ٹکٹ کے ایک اور دعویدار کے انجیا یادو بھی انہیں ٹکٹ نا دینے سے ناراض ہوگئے۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی کا ٹکٹ ناملنے سے مایوس قائدین ‘ ٹی آر ایس کے قائدین کے رابطہ میں آگئے اور دونوں قائدین کو ٹی آر ایس میں شامل ہونے کے لیے راضی کرالیا گیا ہے۔ کورونا وباء کے پیش نظر سادگی سے تمام امیدواروں نے نیڈامانور تحصیل آفس میں آر ڈی او روپیت سنگھ کو اپنے پرچہ نامزدگی داخل کی۔ پولیس نے سکیوریٹی کے سخت انتظامات کئے۔ آخری دن تمام اہم سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے پرچہ نامزدگیاں داخل کرنے پر بڑے پیمانے پر سیاسی سرگرمیاں دیکھی گئی۔ ٹی آر ایس کے امیدوار این بھگت کمار کے ساتھ ریاستی وزراء محمد محمود علی، جگدیش ریڈی، ٹی سرینواس یادو اور دوسرے ارکان اسمبلی و ارکان پارلیمنٹ موجود تھے۔ کانگریس کے امیدوار جانا ریڈی کے ساتھ کانگریس کے رکن اسمبلی جگاریڈی اور دوسرے قائدین موجود تھے۔ جانار یڈی اس حلقہ سے 10 مرتبہ مقابلہ کرچکے ہیں اور 7 مرتبہ کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔اب 11 ویں مرتبہ وہ اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد انہوں نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ٹی آر ایس اور بی جے پی سے اپیل کی کہ وہ رائے دہندوں کو لالچ دیئے بغیر حق رائے دہی سے استفادہ کا موقع فراہم کریں۔ ا انہوں نے کہا کہ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد تجربہ کے طور پر انتخابی مہم ناچلانے کے لیے ٹی آر ایس اور بی جے پی تیار ہوئی ہے تو وہ بھی کانگریس قیادت کو اس کے لیے راضی کرائیں گے۔ ریاستی وزیر برقی جگدیش ریڈی نے جاناریڈی کی انتخابی مہم نا چلانے کی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ جاناریڈی نے حلقہ کی ترقی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا ہے اور ان کے پاس عوام کو بتانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کے لیے وہ اس طرح کی تجویز پیش کررہے ہیں۔حلقہ میں تقریباً2.17 لاکھ رائے دہندے ہیں ۔ جانا ریڈی ‘ ریڈی طبقہ کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ ٹی آر ایس امیدوار این بھگت کا یادوطبقہ سے تعلق ہے۔بی جے پی کے امیدوار ڈاکٹر روی کمار ایس ٹی ( لمباڑا) طبقہ کے ہیں ۔حلقہ میں 17اپریل کو پولنگ ہوگی اور 2مئی کو ووٹوں کی گنتی انتخابی ریاستوں ٹاملناڈو‘ مغربی بنگال ‘ کیرالا اور آسام کے ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ہوگی ۔