تین ہزار مکانات میں انتخابی مہم، چیف منسٹرکے وعدے گمراہ کن
حیدرآباد: ناگرجنا ساگر ضمنی چناؤ میں اقلیتی رائے دہندوں کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے کانگریس پارٹی میں سینئر قائد اور نامپلی انچارج محمد فیروز خاں کو ہالیہ میونسپلٹی کی ذمہ داری دی تھی ۔ گزشتہ 10 دن تک ہالیہ میں قیام کرتے ہوئے فیروز خاں نے تین ہزار سے زائد مکانات پہنچ کر رائے دہندوں سے شخصی ملاقات کی اور انہیں جانا ریڈی کے حق میں ووٹ دینے کیلئے ترغیب دی۔ انتخابی مہم کے اختتام کے بعد فیروز خاں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہالیہ میونسپلٹی میں کانگریس کو اکثریت حاصل ہوگی۔ 12 ہزار رائے دہندوں کی اکثریت کانگریس پارٹی کے ساتھ ہے کیونکہ جانا ریڈی نے 7 مرتبہ رکن اسمبلی کی حیثیت سے حلقہ کی ترقی اور عوام کی بھلائی کیلئے غیر معمولی خدمات انجام دی ہیں ۔ چیف منسٹر کے جلسہ عام اور ان کی جانب سے کئے گئے وعدوں کو محض دکھاوا قرار دیتے ہوئے فیروز خاں نے کہا کہ انتخابات کے موقع پر جھوٹے وعدے کرنا کے سی آر کی عادت بن چکی ہے ۔ وہ ڈرامہ بازی اور جھوٹے وعدوں کے ذریعہ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ناگرجنا ساگر میں پنشن کی فراہمی ، ڈبل بیڈروم مکانات ، ڈگری کالجس اور گوداری کے پانی سے متعلق کے سی آر کے وعدوں پر عوام بھروسہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ مسلمانوں کو شادی خانہ تعمیر کرنے کا کے سی آر نے وعدہ کیا ہے جبکہ ناگرجنا ساگر کے مسلمانوں کو معاشی اور تعلیمی ترقی کی ضرورت ہے۔ فیروز خاں نے کہا کہ کے سی آر جھوٹے وعدوں کے شہنشاہ ہیں اور ناگر جنا ساگر سے ٹی آر ایس کے زوال کا آغاز ہوگا۔ ہالیہ میں وزیر داخلہ محمد محمود علی کی انتخابی مہم کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے فیروز خاں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کو اسکالرشپ اور اوورسیز اسکالرشپ فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن محمود علی اسکالرشپ کی تفصیلات جاری کرنے سے قاصر رہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی مبارک اسکیم میں ٹی آر ایس قائدین کمیشن ایجنٹ کا رول ادا کر رہے ہیں اور 100 درخواستوں میں بمشکل 10 کو منظوری دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی اقلیتیں ریاستی وزیر اقلیتی بہبود کے نام سے واقف نہیں ہیں۔ محمود علی مسلمانوں کی بھلائی کے لئے کوئی بھی قدم نہیں اٹھاسکتے۔ خود ان کے اپنے محکمہ داخلہ میں وہ معمولی کام انجام دینے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک غیر مسلم کو اقلیتی بہبود کا وزیر بناکر کے سی آر نے مسلمانوں سے ناانصافی کی ہے۔ مسلمانوں کو سبز باغ اور ہتھیلی میں جنت دکھاکر ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ناگرجنا ساگر میں جانا ریڈی کی شاندار کامیابی ہوگی۔ ٹی آر ایس کی جانب سے پیسہ ، شراب کی تقسیم کے علاوہ اقتدار کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے۔