ناگرجنا ساگر میں سیاسی جماعتوں کی توجہ مختلف طبقات پر

   

عوامی مسائل سے زیادہ طبقاتی سیاست سرگرم، بی سی اور ایس ٹی طبقات کو بادشاہ گر کا موقف
حیدرآباد: ناگرجنا ساگر اسمبلی حلقہ کے ضمنی چناؤ میں مختلف طبقات بادشاہ گر کا موقف رکھتے ہیں جس کے نتیجہ میں سیاسی جماعتوں نے عام رائے دہندوں کے مقابلہ چھوٹے طبقات کے قائدین کو اپنے حق میں ہموار کرنے کی مہم شروع کی ہے ۔ بی جے پی ، ٹی آر ایس اور کانگریس نے 17 مختلف طبقات کے ذمہ داروں کی فہرست تیار کی ہے اور ان سے ربط قائم کرتے ہوئے انتخابی مہم میں تعاون کی خواہش کی گئی ہے ۔ ناگر جنا ساگر حلقہ میں سابق میں کبھی بھی طبقات کا اثر نہیں دیکھا گیا لیکن اس مرتبہ ضمنی چناؤ میں طبقات کا اثر دیکھا جاسکتا ہے ۔ ٹی آر ایس نے بی سی طبقہ میں یادو سماج سے تعلق رکھنے والے این بھگت کو امیدوار بنایا ہے جبکہ جانا ریڈی کا تعلق ریڈی طبقہ سے ہے۔ ناگرجنا ساگر میں 21 مختلف طبقات ہیں، جن کے رائے دہندوں کی تعداد کم سے کم ایک ہزار بتائی گئی ہے۔ یادو طبقہ کے 36646 رائے دہندے ہیں جبکہ لمباڑہ طبقہ سے 34047 رائے دہندے بتائے گئے ہیں۔ تیسرا بڑا طبقہ مادیگا ہے جس کے رائے دہندوں کی تعداد 25838 ہے۔ ٹی آر ایس کو یقین ہے کہ یادو طبقہ کے علاوہ دیگر پسماندہ طبقات کی تائید بآسانی حاصل ہوگی اور زائد امیدواروں کے نتیجہ میں مخالف حکومت ووٹ تقسیم ہوجائیں گے۔ یادو ، ریڈی اور لمباڑہ طبقے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اہم امیدواروں نے مہم کا آغاز کردیا ہے۔ حلقہ میں دیگر طبقات کے رائے دہندوں کی تعداد کے اعتبار سے گوڑ 12055 ، مدیراج 9053 ، منورو کاپو 8018 ، مالا 7983 ، چاکلی 6309 ، ویشیا 4495 ، کمری 3312 ، کما 3020 ، وڈرا 2708 ، منگلی 1986 ، ایروکلا 1679 ، ویلما 935 ، برہمن 304 اور دیگر چھوٹے طبقات کے تحت 12309 رائے دہندے بتائے گئے ہیں۔ کانگریس ، ٹی آر ایس اور بی جے پی کے امیدواروں کا تعلق علی الترتیب ریڈی ، یادو اور لمباڑہ طبقہ سے ہے، جن کے رائے دہندوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ناگرجنا ساگر کی انتخابی مہم سیاسی موضوعات سے زیادہ ذات پات کی بنیاد پر ہوسکتی ہے اور توقع ہے کہ مختلف طبقات کے قائدین کو نمایاں اہمیت حاصل ہوگی۔ لمباڑہ طبقہ کو عام طور پر مخالف حکومت تصور کیا جاتا ہے۔ اس حلقہ میں 7 مرتبہ ریڈی طبقہ کو کامیابی حاصل ہوئی جبکہ گوڑ طبقہ کو 1960 ، 1970 ، 1984 اور پھر 2018 ء میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ مقامی مسائل سے زیادہ طبقاتی سیاست ناگرجنا ساگر میں کیا رنگ لائیگی ۔