ناگرجنا ساگر میں 2936 ایکر اراضی پر بوگس پاس بکس کا انکشاف

   

جنگلاتی اراضی پر کاشت کاروں کو ملکیت کا حق، وزیر امکنہ سرینواس ریڈی کا اعلیٰ سطحی اجلاس

حیدرآباد 16 ستمبر (سیاست نیوز) وزیر امکنہ پی سرینواس ریڈی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ طویل عرصہ سے زراعت کرنے والے قبائیلی کسانوں کو اراضیات کی ملکیت کا حق فراہم کرنے کے معاملہ میں انسانی ہمدردی کے جذبہ سے کام لیا جائے۔ وزیر امکنہ نے آج سکریٹریٹ میں محکمہ جات جنگلات، ہاؤزنگ اور ریونیو کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے ناگر جنا ساگر اسمبلی حلقہ کے مسائل کا جائزہ لیا۔ وزیر جنگلات کونڈہ سریکھا کے ہمراہ منعقدہ اِس جائزہ اجلاس میں سابق وزیر کے جانا ریڈی، رکن اسمبلی ناگرجنا ساگر، کے جئے ویر ریڈی، رکن اسمبلی دیویندر کونڈہ بالو نائک، سکریٹری ریونیو ڈی ایس لوکیش کمار، پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ، سی سورنا اور کلکٹر نلگنڈہ ایلا ترپاٹھی نے شرکت کی۔ سرینواس ریڈی نے عہدیداروں سے کہاکہ معمولی مسائل کو سنگین بنانے کے بجائے 40 تا 50 برسوں سے اراضیات پر کاشت کرنے والے قبائیلی کسانوں کو ملکیت کا حق فراہم کیا جائے۔ حکومت اِس سلسلہ میں سنجیدہ ہے اور عہدیداروں کو حقیقی مستحق قبائیلی کسانوں کی مدد کرنی چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ بعض معاملات میں محکمہ جنگلات کے عہدیدار رکاوٹ پیدا کررہے ہیں۔ اُنھوں نے محکمہ جات ریونیو اور جنگلات کے درمیان بہتر تال میل کا مشورہ دیا۔ سرینواس ریڈی نے کہاکہ بھو بھارتی پائلیٹ پراجکٹ کے تحت ناگرجنا ساگر اسمبلی حلقہ میں ترملگیری منڈل کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اِس منڈل میں سروے کا اہتمام کیا گیا۔ پائلیٹ پراجکٹ کے تحت 235 سروے نمبر کی نشاندہی کی گئی جس کے تحت 23,000 ایکر اراضی کا سروے کیا گیا جن میں 12,000 ایکر سرکاری اراضی کی نشاندہی کی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ 4,000 ایکر اراضی پر کسان پاس بُک کے ساتھ کاشتکاری میں مصروف ہیں۔ باقی 4037 ایکر اراضی کے لئے نئے پاس بکس کی اجرائی باقی ہے۔ وزیر مال کے مطابق 2936 ایکر اراضی سے متعلق 3069 افراد کے پاس بوگس پاس بکس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ بوگس پاس بکس کو فوری منسوخ کیا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ بوگس پاس بکس کے حامل افراد کو رعیتو بھروسہ، رعیتو بیمہ جیسی اسکیمات کو روک دیا جائے گا۔ سروے کے مطابق 7000 ایکر جنگلاتی اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سرینواس ریڈی نے کہاکہ اراضی تنازعات کی عاجلانہ یکسوئی کے لئے عہدیداروں کو اقدامات کرنے چاہئے۔ اُنھوں نے جنگلاتی اراضی پر کاشت کرنے والے کسانوں کے ساتھ انسانی جذبہ کے تحت کارروائی کا بھروسہ دلایا۔1