ناگر جنا ساگر ضمنی چناؤ، ملنا اور کودنڈا رام پر سب کی نظریں

   

مخالف ٹی آر ایس ووٹ متحد کرنے کی مساعی، تین مار ملنا پر انتخاب میں حصہ لینے کا دباؤ

حیدرآباد۔ ایم ایل سی گریجویٹ نشستوں کے انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں کی توجہ ناگر جنا ساگر ضمنی چناؤ پر مرکوز ہوچکی ہے جہاں آج سے پرچہ جات نامزدگی کے ادخال کا آغاز ہوچکا ہے۔ ورنگل ، کھمم ، نلگنڈہ ایم ایل سی نشست کے تحت ناگر جنا ساگر اسمبلی حلقہ بھی آتا ہے جہاں 2 آزاد امیدواروں تین مار ملنا اور پروفیسر کودنڈا رام نے غیر معمولی مظاہرہ کرتے ہوئے قابل لحاظ ووٹ حاصل کئے تھے۔ انتخابات میں تین مار ملنا کو دوسرا اور پروفیسر کودنڈا رام کو تیسرا مقام حاصل ہوا۔ ان دونوں امیدواروں کو مجموعی طور پر پہلی اور دوسری ترجیح کے تحت 2.50 لاکھ ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ مبصرین کے مطابق مخالف ٹی آر ایس ووٹ کی تقسیم میں ان دونوں امیدواروں کا اہم رول رہا جس کے نتیجہ میں پی راجیشور ریڈی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ناگرجنا ساگر کے بارے میں ٹی آر ایس حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ کہیں یہ دونوں مخالف ٹی آر ایس قائدین انتخابی مہم میں اُتر جائیں تو پھر پارٹی کیلئے کامیابی مشکل ہوجائے گی۔ دوسری طرف کانگریس جس نے سابق سی ایل پی لیڈر جانا ریڈی کو امیدوار بنایا ہے وہ انتخابی مہم میں تین مار ملنا اور کودنڈا رام کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اسی دوران تین مار ملنا کے حامیوں نے ان پر دباؤ بنانا شروع کیا ہے کہ وہ ناگر جنا ساگر ضمنی چناؤ میں حصہ لیں۔ وہ حضورآباد اسمبلی حلقہ کے ضمنی چناؤ میں مقابلہ کرچکے ہیں تاہم موجودہ صورتحال میں تین مار ملنا کا مقابلہ کرنا انتخابی نتائج بدل سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اندرون ایک ہفتہ تین مار ملنا مقابلہ کے بارے میں فیصلہ کرلیں گے۔ کونسل انتخابات میں معمولی ووٹوں کے فرق سے شکست کے بعد نوجوانوں اور ملنا کے حامیوں میں کافی جوش و خروش ہے۔