ناگر جنا ساگر میں ٹی آر ایس کا طاقتور موقف۔ محمد محمود علی کا دعویٰ

   

جانا ریڈی کیلئے یہ آخری انتخاب ثابت ہوگا۔ بی جے پی مقابلے میں نہیں ہے

حیدرآباد : ریاستی وزیرداخلہ محمد محمود علی نے کہاکہ ناگر جنا ساگر میں ٹی آر ایس کا انتہائی طاقتور موقف ہے۔ حکومت کی کارکردگی اور فلاحی اسکیمات سے متاثر ہوکر کانگریس، تلگودیشم اور بی جے پی کے قائدین ٹی آر ایس میں شامل ہورہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹی آر ایس کے امیدوار این بھگت کمار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔ اس ضمنی انتخاب کے بعد کانگریس کے سینئر قائد کے جانا ریڈی کا سیاسی کیرئیر ختم ہوجائے گا۔ وزیرداخلہ گزشتہ 10 دن سے اسمبلی حلقہ ناگر جنا ساگر میں کیمپ کئے ہوئے ہیں اور این بھگت کمار کیلئے طوفانی انتخابی مہم چلارہے ہیں بالخصوص اقلیتی رائے دہندوں پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ حکومت کی فلاحی اسکیمات سے انھیں واقف کرارہے ہیں۔ محمد محمود علی اسمبلی حلقہ ناگر جنا ساگر کے ہل کالونی میں انتخابی مہم چلارہے تھے۔ اس موقع پر ضلع نلگنڈہ تلگودیشم کے نائب صدر قطب الدین نے اپنے حامیوں کے ساتھ ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر محمد محمود علی نے کہاکہ متحدہ آندھراپردیش میں حکمرانوں نے علاقہ تلنگانہ اور مسلمانوں کو نظرانداز کردیا تھا۔ علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد سیاسی بصیرت رکھنے والے چیف منسٹر کے سی آر تلنگانہ کو ایک طرف تیز رفتار سے ترقی دے رہے ہیں اور دوسری طرف سماجی انصاف کررہے ہیں۔ حکومت کی کارکردگی سے سماج کے تمام طبقات مطمئن ہیں۔ بالخصوص ٹی آر ایس حکومت میں مسلمانوں کی علیحدہ شناخت بنی ہے۔ حکومت کے ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات میں اقلیتوں کو حصہ دار بنایا گیاہے۔ ریزیڈنشیل اسکولس سے جہاں تعلیمی انقلاب برپا ہورہا ہے وہیں غریب مسلم لڑکیوں کی شادی کے لئے شادی مبارک اسکیم کو متعارف کراتے ہوئے غریب ماں باپ کے بوجھ کو کسی حد تک کم کیا گیا۔ آئمہ و مؤذنین کو ماہانہ مشاہرہ ادا کیا جارہا ہے۔ بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے لئے اوورسیز اسکالرشپس فراہم کی جار ہی ہے۔ تلنگانہ میں جو اسکیمات روشناس کرائی گئیں اس کی سارے ملک میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اسمبلی حلقہ ناگر جنا ساگر کی پسماندگی کے لئے جاناریڈی ذمہ دار ہیں جبکہ بی جے پی انتخابی مقابلے میں نہیں ہے۔