تشدد کیلئے اکسانے کا الزام‘ یوسف شیخ کا مکان بھی منہدم
ممبئی :اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کے معاملے کو لے کر ناگپور میں ہوئے تشدد کے بعد حکومت نے اپنی کارروائی تیز کر دی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے تشدد کے مبینہ ملزم فہیم خان کے گھر پر بلڈوزر چلوا دیا ہے۔ فہیم خان فی الحال پولیس کی حراست میں ہے۔ پولیس نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس تشدد کا ماسٹر مائنڈ فہیم خان ہے جس کے گھر پر آج بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ناگپور میونسپل کارپوریشن کی ٹیم آج صبح ہی بلڈوزر لے کر فہیم خان کے گھر پہنچ گئی۔ اس دوران بڑے پیمانے پر سیکوریٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ فہیم خان برقعہ فروخت کرتا ہے۔ اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے کچھ ویڈیو جاری کیے تھے اور اشتعال انگیز بیان دیے تھے جس سے لوگ بھڑک گئے اور تشدد پھوٹ پڑا۔ فہیم خان کو پولیس نے گزشتہ منگل کو ہی گرفتار کر لیا تھا اور اسے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ویسے فہیم خان سمیت کْل 6 لوگوں کے خلاف پولیس نے وطن سے غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔واضح رہے کہ ناگپور میونسپل کارپوریشن نے کچھ دن پہلے ہی فہیم خان کے خاندان کو نوٹس بھیجا تھا۔ اس میں میونسپل کارپوریشن نے دعویٰ کیا تھا کہ کیسے اس کا گھر ضابطوں کی خلاف ورزی کرکے بنا ہے۔ گھر بنانے سے پہلے اتھاریٹی سے نقشہ بھی پاس نہیں کرایا گیا تھا۔ ناگپور کے یشودھرا نگر میںواقع سنجے باغ کالونی میں فہیم خان کا گھر ہے۔ حکام نے بتایا کہ خان کو پہلے ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں متعدد خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا تھا، بشمول ایک درست بلڈنگ پلان کی منظوری کی عدم موجودگی۔ انتباہات کے باوجود، وہ عمل کرنے میں ناکام رہا، جس کی وجہ سے اسے منہدم کر دیا گیا۔فہیم خان مینارٹی ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کے سربراہ بھی ہے۔اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گییا جہاں سے 21 مارچ تک عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ اسی طرح ایک اور شخص یوسف شیخ کے مکان کو بھی غیر مجاز بتاتے ہوئے منہدم کردیا گیا ہے۔ناگپور پولیس فسادات کے سلسلے میں 300 سے زیادہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کر رہی ہے، جن میں سے 140 میں قابل اعتراض پوسٹس اور ویڈیوز پائے گئے۔ ان اکاؤنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج کا عمل جاری ہے۔ناگپور فسادات کے معاملے میں اب تک چار ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں 50 سے زیادہ الزامات درج ہیں۔ حکام نے اشارہ دیا ہے کہ تحقیقات آگے بڑھنے پر مزید ایف آئی آر درج کی جائیں گی۔مہاراشٹرا کے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس، جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے، نے اس معاملے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تشدد کے دوران نقصان پہنچانے والی املاک کی قیمت فسادیوں سے وصول کی جائے گی۔ اگر وہ ادائیگی کرنے میں ناکام رہے تو نقصانات کو پورا کرنے کے لیے ان کی جائیدادیں ضبط کر کے نیلام کر دی جائیں گی۔”حکومت اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک کہ پولیس پر حملہ کرنے والے ذمہ داروں کو تلاش کر کے ان کے ساتھ سختی سے نمٹا نہیں جاتا۔