سرکاری املاک کانقصان فسادیوں سے وصول کرنے چیف منسٹر کا انتباہ
ناگپور :مہاراشٹرا کے ناگپور میں گزشتہ دنوں پیش آئے تشدد کے واقعات نے علاقے میں جو کشیدگی پیدا کی ہے وہ اب بھی برقرار ہے۔ اس تشدد میں کئی لوگ زخمی ہوئے تھے جن میں کچھ کی حالت سنگین تھی۔ آج ان زخمیوں میں سے ایک کی موت ہو گئی۔ مہلوک کا نام عرفان انصاری بتایا جا رہا ہے جو زندگی کی جنگ ہار چکا ہے۔تشدد کے بعد ناگپور شہر میں امن بحال کرنے کے لیے پولیس نے تقریباً 11 علاقوں میں کرفیو نافذ کیا تھا۔ واقعہ کے 6 دن بعد بھی 9 علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔ اس سے سنگین حالات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ 17 مارچ کو جب تشدد برپا ہوا تھا تو زخمی ہونے والوں میں عرفان انصاری بھی شامل تھے۔ انھیں ناگپور کے میو ہاسپٹل میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔ حادثہ کے دن سے ہی ان کی تشویش ناک حالت کو دیکھتے ہوئے آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ عرفان کی موت ناگپور تشدد واقعہ میں پہلی ہلاکت ہے۔ حالانکہ کچھ زخمیوں کا علاج اب بھی ہاسپٹل میں جاری ہے۔قابل ذکر ہے کہ 17 مارچ کی شب ناگپور شہر میں تشدد کے بعد 11 پولیس تھانہ حلقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ ان میں سے 2 تھانہ حلقوں سے کرفیو جمعرات کو مکمل ہٹا لیا گیا۔ بقیہ 9 تھانہ حلقوں میں آج چھٹے دن بھی کرفیو برقرار رکھا گیا ہے۔ گنیش پیٹھ، کوتوالی، تحصیل، لکڑ گنج، پچپاولی، شانتی نگر، سکردرا، امام واڑا اور یشودھانگر وہ پولیس تھانہ حلقے ہیں جہاں کرفیو اب بھی نافذ ہے۔ دوسری طرف مہاراشٹرا کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہفتہ کے روز کہا کہ ناگپور تشدد کے دوران نقصان پہنچانے والی سرکاری املاک کی قیمت فسادیوں سے وصول کی جائے گی۔فڈنویس نے کہا کہ اگر قیمت ادا نہیں کی گئی تو اثاثوں کو ضبط کر لیا جائے گا۔ انہوں نے ’’بلڈوزر‘‘ کارروائی کا بھی انتباہ دیا۔”جو بھی نقصان ہوا ہے فسادیوں سے وصول کیا جائے گا۔ اگر وہ رقم ادا نہیں کرتے ہیں، تو وصولی کے لیے ان کی جائیداد بیچ دی جائے گی۔ جہاں ضرورت پڑے گی، بلڈوزر کا بھی استعمال کیا جائے گا،” فڈنویس نے اے این آئی کے حوالے سے کہا۔