نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخانہ کلمات سماجی ہم آہنگی کیلئے خطرہ

   

مرکزی میلاد کمیٹی نظام آباد ودیگرکی تحریری شکایت ۔ راجہ سنگھ کیخلاف کمشنر کوپیش

نظام آباد: 8؍ اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مرکزی میلاد کمیٹی نظام آباد و مرکز اہلسنت الجامعۃ الرضویہ انوار العلوم کے ذمہ داران مفتی اکبر، مولانا شاہد رضا، حافظ غلام محی الدین، شعیب رضا، حافظ رفیق، ندیم رضا، محمد عبدالرشید رضوی نے پولیس کمشنر نظام آباد پی سائی چیتنیا کو ایک تحریری شکایت حوالے کرتے ہوئے بتایا کہ رکن اسمبلی گوشالہ محل ملعون راجہ سنگھ نے اندور، مدھیہ پردیش میں دسہرہ کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران نبی کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمات ادا کیے اس بیان کو وفد نے انتہائی اشتعال انگیز، توہین آمیز اور سماجی ہم آہنگی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے بیانات نہ صرف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان نفرت، بدامنی اور انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش ہیں جن سے سماجی امن متاثر ہوتا ہے۔ضلعی مرکزی میلاد کمیٹی نظام آباد و مرکز اہلسنت الجامعۃ الرضویہ انوار العلوم کے ذمہ داروں نے گوشہ محل کے رکن اسمبلی ملعون ٹی راجہ سنگھ کو فوری گرفتار کرتے ہوئے انہیں ”فرقہ پرست دہشت گرد” اور ”ملک دشمن عنصر” قرار دیا جائے اور ان کے خلاف یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ درج کر کے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے مکمل تحقیقات کروائی کا مطالبہ کیا۔ یادداشت میں کہا گیا کہ ٹی راجہ سنگھ ایسے ہی عناصر میں شامل ہیں جن کے خلاف اب تک 105 مقدمات درج ہیں جن میں 18 مقدمات فرقہ وارانہ جرائم سے متعلق ہیں۔ ان کی تقاریر بارہا عوامی سطح پر اشتعال انگیزی کا باعث بن چکی ہیں۔ رپورٹ میں فیس بک اور انسٹاگرام کے پیرنٹ ادارے ”میٹا” کی کارروائی کا بھی حوالہ دیا گیا جس کے تحت راجہ سنگھ سے متعلق صفحات اور اکاؤنٹس کو نفرت انگیز مواد پھیلانے کے سبب بند کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے بتایا کہ حالیہ دنوں راجہ سنگھ نے 4؍ اکتوبر 2025 کو اندور میں دسہرہ تقاریب کے دوران پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کے خلاف انتہائی توہین آمیز اور اشتعال انگیز ریمارکس دیے جن کا مقصد ہندو مسلم ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا، امن عامہ کو متاثر کرنا اور مذہبی منافرت پھیلانا تھا۔ اس واقعہ کے بعد ان کے خلاف شاہ علی بنڈہ پولیس اسٹیشن حیدرآباد میں کرائم نمبر 170/2025 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ وہ بارہا اسی نوعیت کی تقاریر کر کے ملک کے امن و وقار کے لیے خطرہ بن چکے ہیں اور ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہے۔