نتن یاہوسے کوئی ملاقات طے نہیں،مملکت کی فلسطین پالیسی غیرمتزلزل : سعودی وزیرخارجہ

   

ریاض ۔ 14 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے اور سعودی مملکت کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی ’’پختہ‘‘ ہے۔اسرائیلی میڈیا میں ان دنوں ایسی رپورٹس شائع اور نشر ہورہی ہیں جن میں یہ کہا جارہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشرقِ اوسط امن منصوبہ کے اعلان کے بعد سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے خواہاں ہیں۔نتن یاہو کی تین فروری کو سوڈان کی عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان سے ملاقات کے بعد سے ایسی قیاس آرائیوں میں خاص طور پر شدت آئی ہے۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے العربیہ انگریزی سے ایک خصوصی انٹرویو میں اس تمام معاملے پر مملکت کے مؤقف کی وضاحت کی ہے۔انھوں نے کہا’’ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی ہے۔اس تنازعہ کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب کی پالیسی بڑی واضح ہے۔سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی تعلقات استوار نہیں، سعودی عرب پختہ عزم کے ساتھ فلسطین کے پیچھے کھڑا ہے۔‘‘ان سے جب سوڈان کی عبوری کونسل کے سربراہ کی نتن یاہو سے اس ملاقات کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انھوں نے اس کا یہ جواب دیا:’’ سوڈان ایک خود مختار قوم ہے۔ وہ ( سوڈانی) اپنی خودمختاری کے حوالے سے مفادات کا خود جائزہ لے سکتے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ مشرقِ اوسط امن منصوبہ کو مسترد کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ منصوبہ سے اسرائیل کے ’’نسل پرست نظام ‘‘ ہی کو تقویت ملے گی۔اس سے اسرائیلی قبضے کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر قابل مواخذہ قراردینے کے بجائے صلہ اورانعام سے نوازا جائے گا۔

سعودی عرب نے ٹرمپ کے امن منصوبہ کے اعلان کے بعد کہا تھا کہ وہ اس کی تیاری کے سلسلے میں کاوشوں کو سراہتا ہے۔اس نے فریقین کے درمیان مذاکرات کی بحالی پر زوردیا تھا تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لیے ایک سمجھوتا طے پاسکے۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا:’’ جیسا کہ ہم ماضی میں بھی یہ کہہ چکے ہیں۔سعودی عرب نے عرب لیگ کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ہمیشہ اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے درمیان تنازع کا منصفانہ حل تلاش کیا جانا جائے۔اس کے بغیر سعودی عرب کی پالیسی بدستور غیرمتزلزل رہے گی۔‘‘