بھارتی مشرا ناتھ
بہار میں ایسا لگتا ہے کہ این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے اور اس کی وجہ خود بی جے پی قائدین ہی بنے ہوئے ہیں۔ اب وہی بی جے پی قائدین اپنی اتحادی جنتادل (یو) کے ساتھ قیادت کے مسئلہ پر پیدا کردہ تنازعہ اور غلط فہمیوں کو دور کرنے لگے ہیں۔ اگر ان دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات بگڑتے ہیں تو انہیں اس کا خمیازہ 2025ء کے اہم ترین اسمبلی انتخابات میں بھگتنا پڑے گا۔ 22 ڈسمبر کو بہار بی جے پی کے لیڈر اور ڈپٹی چیف منسٹر سمراٹ چوہدری نے واضح طور پر کہا تھا کہ 2025ء اسمبلی انتخابات چیف منسٹر نتیش کمار ہی این ڈی اے کا چہرہ ہوں گے اور ان کے ساتھ ہی اپوزیشن کے خلاف معاملہ کیا جائے گا۔ چوہدری نے اختلافات کی ایک طرح سے تردید کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی کہ دونوں جماعتوں میں اختلافات نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہار میں این ڈی اے وزیراعظم نریندر مودی اور نتیش کمار کی قیادت میں کام کررہی ہے اور ہم دونوں لیڈروں کی قیادت میں انتخابات لڑنے کا جاری رکھیں گے۔ سال 2020ء میں ان کے مطابق جنتادل یو لیڈر نتیش کمار کو ہی چیف منسٹر کے امیدوار کے طور پر پیش کیا گیا اور اب بھی ہم چیف منسٹر نتیش کمار کو ہی بہار میں این ڈی اے اتحاد کا قائد تصور کرتے ہیں اور مستقبل میں بھی ہمارا یہی موقف ہوگا۔
مودی اور نتیش کمار کی قیادت میں ہی انتخابات لڑیں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بہار کی وضاحت بہت ہی اہم اور ضروری بھی تھی کیوں کہ اس بات کو لے کر سیاسی حلقوں میں اس بات کی الجھن پیدا ہوگئی اور شکوک و شبہات پیدا ہوئے کہ بی جے پی بہار میں بھی مہاراشٹرا جیسا کھیل کھیل سکتی ہے۔ دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان غلط فہمیاں اس وقت پیدا ہوگئی جب وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے ایک انٹرویو میں نتیش کمار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا مبہم جواب دیا۔ انٹرویو نگار نے سوال کیا تھا کہ آیا بہار اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے چیف منسٹری کے امیدوار کے نام کا اعلان کئے بناء حصہ لے گی جیسا کہ مہاراشٹرا میں کیا گیا اور اس حکمت عملی کے بہتر نتائج بھی برآمد ہوئے۔ اس سوال پر امیت شاہ کا کہنا تھا کہ ہم مل بیٹھ کر اس ضمن میں فیصلہ کریں گے کہ فیصلہ کے بعد آپ (میڈیا) کو واقف کروایا جائے گا۔ حالانکہ امیت شاہ جواب میں یہ کہہ سکتے تھے نتیش کمار ہی ریاستی اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے اتحاد کا چہرہ ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امیت شاہ کے اس بیان کے ساتھ ہی جے ڈی یو لیڈروں بشمول نتیش کمار میں بے چینی پھیل گئی چنانچہ نتیش کمار نے وہی کیا جو اتحاد میں شامل شراکت داروں سے خوش نہ ہونے پر کرتے ہیں۔ چنانچہ نتیش کمار، بابو نے خود کو گلوبل انوسٹمنٹ سمٹ بہار بزنس کنکٹ 2024ء سے طبیعت ناساز ہونے کا بہانہ بناکر دور رکھا۔ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ان دو نائبین سمراٹ چوہدری اور وجئے کمار سنہا نے مذکورہ ایونٹ میں شرکت کی جبکہ چیف منسٹر نتیش کمار امکانی سرمایہ کاروں سے خطاب کرنے اور ریاست کا اقتصادی ویژن ان کے ساتھ شیر کرنے والے تھے۔ امیت شاہ کے بیان سے پریشان بلکہ ناراض نتیش کمار نے 20 ڈسمبر کو ضلع نالندہ کے اپنے دورہ کو بھی منسوخ کردیا۔ مسٹر کمار وہاں مگدھ حکمراں جراسندھا کے مجسمہ کی نقاب کشائی انجام دینے کے لیے دونوں ڈپٹی چیف منسٹروں کے ساتھ جانے والے تھے۔ پٹنہ میں مقیم سیاسی امور کے ایک ماہر سنجے کمار کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتادل نے دیکھاکہ ان کے لیے یہ ایک موقع ہے اور نتیش کمار سے رابطہ پیدا کرنے ان لوگوں نے اقدامات بھی کئے جیسے ہی بی جے پی کو اس تبدیلی کی خبرہوئی وہ یہ کہتے ہوئے Damage Control پر اتر آئی ہم (بی جے پی۔ جنتادل یو) نتیش کمار کی قیادت میں متحدہ طور پر انتخابات لڑیںگے۔ بہار میں بی جے پی کی جانب سے مہاراشٹرا میں اختیار کردہ حکمت عملی اپنانے کے امکانات اس لیے بھی بڑھ گئے ہیں کہ مہاراشٹرا میں بھی بی جے پی مخلوط حکومت کی سینئر شراکت دار تھی۔ واضح رہے کہ مہاراشٹرا میں شیوسینا کو توڑ کر بی جے پی نے حکومت بنائی اور شیوسینا کے باغی لیڈر ایکناتھ شنڈے کو عہدہ وزارت اعلی اور سابق چیف منسٹر دیویندر فڈنویس کو نائب وزیراعلی پر فائز کیا لیکن حال ہی میں انعقاد کو پہنچے اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد بی جے پی نے ایکناتھ شنڈے کو ان کا مقام دکھایا۔ ایک بات تو ضرور ہے کہ ریاست میں یہ قیاس آرائیاں زوروں پر ہے کہ بی جے پی 2025ء اسمبلی انتخابات سمراٹ چوہدری کی قیادت میں اور چوہدری کو ہی چیف منسٹر کے امیدوار کے طور پر پیش کرکے لڑے گی۔ یہاں ایک اور بات آپ کو بتادیں کہ نتیش کمار نے اپنی پرگتی یاترا شروع کی۔ اس سے قبل وہ 13 مرتبہ پرگتی یاترا کرچکے ہیں لیکن یہ ضرور دکھائی دیتا ہے کہ این ڈی اے اتحادیوں کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بہار بی جے پی قائدین کے بیانات اور وضاحتوں سے نتیش کمار مطمئن نہیں ہیں بلکہ وہ دہلی میں بیٹھے بی جے پی کے سینئر لیڈروں یا قیادت کی جانب سے وضاحت کئے جانے کے خوہاں ہیں۔ پٹنہ کے ایک سینئر صحافی روی اپادھیائے کہتے ہیں کہ بہار میں فی الوقت یقینا ایک سیاسی اتھل پتھل پائی جاتی ہے اور مہاراشٹرا میں جو کچھ ہوا اس کے بعد جنتادل یو چوکس ہوگئی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ امیت شاہ نے اپنے انٹرویو کے ذریعہ نتیش کمار اور جنتادل یو قائدین کا ردعمل جاننا چاہا ویسے بھی یہ بھی ایک حقیقیت ہے کہ اگر لالو یادو اب نتیش کی تائید بھی کرتے ہیں تو وہ مختصر ثابت ہوگی۔ سنجے کمار کے مطابق ریاست میں جنتادل یو اور مرکز میں بی جے پی دونوں اکثریت سے محروم ہیں۔ ایسے میں مرکز میں بی جے پی حکومت جنتادل یو اور تلگودیشم کی تائید و حمایت پر انحصار کئے ہوئے ہے اور بہار میں بی جے پی۔ جنتادل یو کی مخلوط حکومت ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود بی جے پی اور جے ڈی یو دبائو کی سیاست میں مصروف ہیں۔ یہ بھی خبریں آرہی ہیں کہ جے ڈی یو کے ارکان پارلیمنٹ بی جے پی قیادت کے رابطہ میں ہیں جن کے نتیجہ میں ہی اس طرح کے بیان دینے کی امیت شاہ میں ہمت پیدا ہوئی۔ موجودہ حالات میں بی جے پی کے لیے یہی اچھا ہے کہ وہ نتیش کمار کو فوری تسلی دے ورنہ بی جے پی کا کھیل خراب ہوسکتا ہے۔