نربھئے کیس ۔ مجرم مکیش نے رحم کی درخواست دی

,

   

پھانسی دینے کے عمل میں تاخیر کا امکان، جیل کے قواعد پر عدالت کا اظہار ناراضگی
نئی دہلی ۔ 15 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی حکومت نے آج ہائیکورٹ کو بتایا کہ نربھئے کیس کے مجرمین کو 22 جنوری کو پھانسی د ینے کے فیصلہ پر عمل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ایک مجرم نے صدرجمہوریہ سے رحم کی درخواست کی ہے۔ نربھئے عصمت ریزی اور قتل کے چاروں مجرمین ونئے شرما، مکیش کمار، اکشے کمار اور پون گپتا کو 22 جنوری کی صبح 7 بجے تہاڑجیل میں پھانسی دینے کا وارنٹ جاری کیا جاچکا ہے۔ دہلی حکومت اور مرکز کی جانب سے جسٹس منموہن اور جسٹس سنگیتا دھنگرا کو آج مطلع کیا گیا کہ ایک مجرم مکیش نے وارنٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی درخواست دی ہے۔ دہلی حکومت اور جیل کے حکام نے بتایا کہ پھانسی دینے سے قبل رحم کی درخواست پر فیصلہ تک انتظار کرنا پڑے گا اور مکیش کی رحم کی درخواست پر فیصلہ تک چاروں ملزمین کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ جیل حکام کے اس بیان پر عدالت نے انہیں تیار رہنے کیلئے کہا ہے۔ عدالت کا کہنا ہیکہ اس طرح عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد ختم ہوجائے گا کیونکہ چیزیں صحیح سمت میں نہیں جارہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے منگل کو مکیش اور ونئے کی کیوریٹیو پٹیشن مسترد کردی تھی جس کے بعد نربھئے کیس کے چاروں مجرمین کو پھانسی پر لٹکانے کا راستہ صاف ہوگیا تھا لیکن مکیش نے آج رحم کی درخواست داخل کی ہے۔ آج سماعت کے دوران دہلی حکومت کے وکیل (کریمنل) راہول مہرا نے ہائیکورٹ بنچ کو بتایا کہ ایک مجرم نے رحم کی درخواست دی ہے اور جیل کے قواعد کے مطابق اب اس درخواست پر فیصلہ تک کسی کو بھی پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے کہا کہ جیل کا یہ قاعدہ خراب ہے کیونکہ ساتھی مجرمین کی رحم کی درخواست تک آپ کوئی کارروائی نہیں کرسکتے اور سسٹم کینسر سے متاثر ہورہا ہے۔ جیل حکام کے وکیل راہول مہرا نے کہا کہ مجرمین قانونی کارروائی اور سسٹم کو کیوریٹیو اور رحم کی درخواست داخل کرتے ہوئے متاثر کررہے ہیں اور پھانسی دینے کے عمل میں مزید تاخیر کی جارہی ہے۔ وکیل نے کہا کہ پھانسی دینے کی تاریخ 22 جنوری ہے اگر 21 جنوری کی دوپہر تک رحم کی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو جیل حکام کو پھانسی دینے نئی تاریخ کیلئے سیشن کورٹ سے رجوع ہونا پڑے گا۔ رحم کی درخواست 22 جنوری سے پہلے یا بعد مسترد کی جاتی ہے تو پھر اس صورت میں تمام مجرمین کیلئے ٹرائیل کورٹ سے تازہ بلیک وارنٹ حاصل کرنا ہوگا۔ عدالت نے کیوریٹیو اور رحم کی درخواست داخل کرنے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ سپریم کورٹ نے 2017ء میں ہی ان کی اپیلوں کو مسترد کردیا تھا۔