نربھیا مجرمین کو پھانسی پر لٹکانے کی اجازت کی درخوست

,

   

Ferty9 Clinic

شوٹر وارتیکا کا خون سے تحریر کردہ مکتوب وزیر داخلہ کو روانہ
جلاد کی ذمہ داری نبھانے تہاڑ جیل حکام کو کئی درخواستیں وصول
لکھنؤ ۔ /15 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شوٹر وارتیکا سنگھ نے مرکزی حکومت کو خون سے تحریر کردہ ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے نربھیا عصمت ریزی اور قتل کے مجرمین کو پھانسی پر لٹکانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ۔ اپنے مکتوب میں انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے عصمت ریزی کے مجرمین کی پھانسی کی سزاء پر عمل کرنے کی اجازت طلب کی ہے ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وارتیکا سنگھ نے بتایا کہ اس کے ہاتھ خط ہے جو اس نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو روانہ کیا ہے اور اس کو اپنے خون سے تحریر کیا ہے ۔ وارتیکا نے کہا کہ نربھیا کیس میں مجرموںکو سزاء دینے کی اسے اجازت دی جائے ۔ اس سے ہندوستان میں خواتین کے دیوی ہونے کے نظریہ کو نئی طاقت ملے گی اور یہ پیام ساری دنیا میں جائے گا اور عصمت ریزی کرنے والوں کو یہ پتہ چل جائے گا کہ خواتین انہیں سزا دے سکتی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ رجسٹرڈ پوسٹ کے ذریعہ یہ مکتوب روانہ کیا گیا ہے اور اس کو ٹوئیٹ بھی کیا گیا ہے ۔ وارتیکا نے تمام خاتون فوجیوں ، اداکاروں ، خاتون عوامی نمائندوں کے علاوہ تنظیموں پر ان کی تائید کرنے کیلئے زور دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ملک میں مختلف نوعیت کا سماج قائم ہوگا جس میں خواتین کو خوف کے ماحول میں زندگی گزارنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ اسی دوران تہاڑ جیل کے حکام نے بتایا کہ کئی افراد کی جانب سے انہیں یہ درخواستیں محصول ہوئی ہیں جو رضاکارانہ طور پر جلاد کی ذمہ داری نبھانے کے لئے تیار ہیں ۔

اس ہفتہ کے اوائل میں ٹاملناڈو کے ضلع رامناتھ پورم کے ایک ہیڈ کانسٹبل سبھاش سرینواس تہاڑ جیل کے ڈائرکٹر جنرل کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے جلاد کی ذمہ داری نبھانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ۔ میرٹھ جیل کے جلاد نے بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ اس کام کے لئے تیار ہے ۔ جلاد پون نے بتایا کہ اس کے دادا اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل میں ملوث دو مجرموںکو پھانسی دی تھی جبکہ بدنام زمانہ مجرمین رنگا اور بھلا کو بھی انہوں نے ہی پھانسی پر لٹکایا تھا ۔ 23 سالہ پیرا میڈیکل کی طالبہ نربھیا کی /16 ڈسمبر 2012 ء کو دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی عصمت ریزی کی گئی تھی اور اسے سڑک پر پھینک دیا گیا تھا ۔ نربھیا کو بہتر علاج کے لئے سنگاپور لے جایا گیا جہاں وہ جانبرنہ ہوسکی تھی ۔ 2017 ء میں عصمت ریزی و قتل کے ملزمین کو پھانسی کی سزاء سنائی گئی ۔ چھ کے منجملہ ایک کم عمر کو بازآبادکاری سنٹر بھیج دیا گیا جبکہ ایک مجرم نے تہاڑ جیل میں خودکشی کرلی تھی ۔ اب چار مجرمین کو پھانسی کی سزاء دی جانی ہے جس کیلئے ہر طرف سے دباؤ بڑھ رہا ہے ۔