مسلمانوں کی جانب سے صبر و تحمل کا مظاہرہ، خاطیوں کی گرفتاری کا مطالبہ
نرسا پور ۔/18 مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مسجد صفا ، نرسا پور کی بے حرمتی کے بعد ٹاون میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ مسلم طبقہ کی بااثر شخصیتوں کی اپیل اور نرسا پور پولیس کی اندرون دو دن خاطیوں کی گرفتاری کے تیقن کے بعد مسلمانوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ آج صبح نماز فجر کے دوران مسجد صفا کے موذن نے مسجد کی بے حرمتی کا انکشاف کیا جہاں نامعلوم اشرار نے مسجد میں داخل ہوکر نہ صرف مسجد کے تقدس کو پامال کردیا بلکہ مسجد میں موجود کرسیوں اور جائے نمازوں کو بکھیر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کل رات نماز عشاء کے بعد مسجد میں مسجد واری جماعت کا حلقہ ذکر میں مشغول تھا اور ان کے جانے کے کچھ دیر بعد موذن جناب صمدانی نے مسجد کو مقفل کردیا اور صبح نماز فجر کی تیاری کے لئے مسجد پہنچے اور جیسے ہی انہوں نے اذان دی اس کے بعد دیکھا کہ منبر کے پیچھے کسی نے غلاظت کردی اور کرسیوں کو بکھیر دیا۔ اس کی اطلاع انہوںنے مسجد کے مصلیوں کو دی۔ مسجد صفا ، نرسا پور میں سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں۔مسجد کے مصلیوں نے کیمروں کی ازخود جانچ کے بجائے میونسپل چیرمین جناب مرلی یادو اور سرکل انسپکٹر کو اطلاع دی۔ جس کے ساتھ ہی وہ لوگ مسجد صفا نرسا پور پہنچ گئے اور کیمروں کاسارا ریکارڈ پولیس اپنے ساتھ لے کر چلی گئی اور مقامی مسلمانوں کو سی سی ٹی وی فوٹیج کا ریکارڈ نہیں بتایا گیا۔ اس بات کی اطلاع عام ہوتے ہی نرسا پور ٹاون میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور مسلم نوجوانوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاطیوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور پولیس میں شکایت درج کروائی۔ مسٹر ناگیا نے مقامی مسلمانوں کو تیقن دیا کہ وہ اندرون دو دن خاطیوں کی گرفتاری عمل میں لائیں گے اور انہیں سخت سزا دی جائے گی۔ تاہم مقامی مسلمانوں نے سی سی ٹی وی کیمروں میں کسی بھی قسم کے مواد و ریکارڈنگ حاصل نہ ہونے پر شک و شبہ کا اظہار کیا ہے اور مسجد کمیٹی کے ذمہ داروں پر برہمی کا اظہار کیا کہ انہوں نے بغیر جانچ کے کس طرح کیمروں کی ریکارڈنگ کو پولیس کے حوالے کردیا۔ مسجد صفا، نرسا پور کی بے حرمتی اور اس کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے امن کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی جو ایک سازش کا حصہ تصور کیا جارہا ہے۔ مقامی پولیس پرامن کو برقرار رکھنے کی ایک بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔