نرسری کلاسیس میں داخلوں کو روکنے حکومت سے مطالبہ

   

جہد کاروں کی انسانی حقوق کمیشن میں درخواست
حیدرآباد۔ بچوں کے حقوق سے متعلق تنظیموں نے تعلیمی سال 2020-21 میں پری اسکول کلاسیس کو بند رکھنے کی اپیل کی ہے اور جاریہ تعلیمی سال نرسری میں داخلے نہ دینے کیلئے انسانی حقوق کمیشن میں درخواست دائر کی۔ تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ اسکولوں کو نرسری میں داخلے نہ دینے کی ہدایت دی جائے کیونکہ کورونا وباء کے دوران اسکول احتیاطی تدابیر کی تکمیل میں ناکام رہتے ہیں لہذا معصوم بچوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نرسری اور کے جی کے طلبہ اور اسکول انتظامیہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائنس پر عمل کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے لہذا حکومت کو چاہیئے کہ جاریہ سال پری اسکول کلاسیس کو بند رکھے اور بچوں کی تعلیم کا گھر سے آغاز کرنے کی اجازت دی جائے۔ انسانی حقوق کمیشن سے رجوع ہوکر چائیلڈ رائیٹس کے جہد کاروں نے کہا کہ کورونا وباء کے پیش نظر زیادہ تر والدین گھروں سے کام کررہے ہیں لہذا ان کیلئے گھر میں بچوں کی نگہداشت کرنا مشکل نہیں ہے۔ اسی دوران حیدرآباد اسکولس پیرنٹس اسوسی ایشن نے بھی اس تجویز کی تائید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پلے اسکولس اور کنڈر گارڈنس کو محکمہ تعلیم کی جانب سے مسلمہ قرار نہ دیا جائے۔ اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تعلیمی سال کے آغاز کے سلسلہ میں گائیڈ لائنس کی اجرائی تک اسکولوں کو کنڈر گارڈن اور پری اسکول کلاسیس میں داخلے سے گریز کرنا چاہیئے۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی اسکولوں نے پلے گروپ اور کنڈر گارڈن میں داخلوں کا آغاز کردیا ہے۔ریاستی وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی نے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے مسئلہ پر عہدیداروں کے ساتھ مشاورت کی ہے ۔