وزیر اعظم کی خاموشی معنی خیز، صدر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا بیان
نرمل /31 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نویز ) جوائنٹ ایکشن کمیٹی نرمل کی جانب سے آج بعد نماز جمعہ کے بعد سیاہ قوانین کے خللاف انسانی زنجیر پروگرام منعقد کیا گیا ۔ جس میں نوجوانوں ، علماء حضرات مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ہی ہندو بھائیوں نے بھی اس میں حصہ لیا ۔ یہ انسانی زنجیر وشواناتھ پیٹ سے صوفی نگر تک بنائی گئی ۔ اس پروگرام کو کامیابی کی منزل تک پہونچانے میں نرمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اہم کردار ادا کیا جبکہ اس قانون کے خلاف نرمل میں مسلسل کسی نہ کسی انداز میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ عوام میں اس قانون کو لیکر شدید ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ آج سارے ملک میں بڑے پیمانے پر سیاہ قوانین کے خلاف ہو رہے احتجاج کے باوجود مرکزی حکومت بالخصوص وزیر اعظم کی خاموشی معنی خیز ہے ۔ صدر جوائنٹ ایکشن کمیٹی یوسف نرملی نے سیاست نیوز کو بتایا کہ آج حکومت شہریوں سے ہی شہریت کا ثبوت مانگ رہی ہے جو افسوسناک پہلو ہے تاہم آج تمام طبقات کے عوام شانہ بہ شانہ احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے حکومت اور وزیر اعظم سے اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ ملک کے ہر علاقہ میں جو حالات پیش آرہے ہیں اس تناظر میں فوری اس قانون کو واپس لیا جائے ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نرمل اس ضمن میں آگے بھی جمہوری انداز میں اپنے احتجاج کے اس تسلسل کو جاری رکھے گی جب تک کے حکومت اس قوانین کو واپس نہیں لیتی واضح رہے کہ اس ضمن میں نرمل کے علماء کرام اس قانون کے خلاف مسلسل احتجاج کیلئے کمربستہ ہیں ۔ جو قابل مبارک باد حقیقت بھی ہے کہ ان کی جہد مسلسل کی وجہ نوجوانوں کی بڑی تعداد اس قانون کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر آگئی ہے ۔ ہر ذمہ دار شہری کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ خدا ہر پرندے کو رزق دیتا ہے مگر اس کے گھونسلے میں نہیں ڈالتا رزق حاصل کرنے کیلئے پرندے کو خود کوشش کرنی پڑتی ہے تو ہم اپنے جمہوری حق کیلئے جدوجہد نہ کریں تو ہماری شہریت خطرہ میں آجائے گی ۔ دنیا جانتی ہے کہ نتیجہ کوششوں کا نکلتا ہے خواہشوں کا نہیں ۔