کیریکوم کمپنی کیلئے 14 ملین امریکی ڈالر مالیتی امداد اور 150 ملین مالیتی لائن آف کریڈٹ کا اعلان
نیویارک 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے مسلسل کئی ملاقاتیں بشمول ساتویں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں شرکت کی۔ اُنھوں نے وزرائے اعظم آرمینیا و نیوزی لینڈ علی الترتیب نیکول پیشنیان اور جسینڈا آرڈرن سے باہمی ملاقاتیں بھی کیں۔ وزیراعظم نے آرمینیا کی تائید حاصل کی تاکہ ہندوستان اور یوریشین اکنامک یونیکان کے ساتھ تحویل مجرمین کا معاہدہ کیا جاسکے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی انتظامات کو مزید مستحکم کیا جاسکے۔ ہندوستان یوریشین اکنامک یونین کا ایک رکن بھی ہے اور جلد ہی اِس کے رکن ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ ملاقاتوں کے دوران دونوں فریقین نے باہمی تعلقات کے منظر نامہ کا جائزہ لیا اور اظہار اطمینان کیاکہ باہمی تعلقات کو مسلسل فروغ حاصل ہوگا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اپنے ٹوئٹر پر تحریر کیاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم آرمینیا کے ساتھ بات چیت کی۔ یہ ایک ثمرآور گفتگو تھی جس کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ مودی اور پیشنیان نے کہاکہ اُن کا ملک ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی قدر کرتا ہے اور دونوں ممالک کے عوام کے باہمی خیرسگالی تعلقات کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید استحکام آسکے۔ آرمینیا میں زیرتعلیم 3 ہزار ہندوستانی طلبہ بھی آرمینیا کے تربیتی امیدواروں کے پروگرام میں شامل ہیں جس کا اہتمام ہندوستان کی جانب سے کیا جائے گا۔
وزیراعظم نیوزی لینڈ جسینڈا آرڈرن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی اور دونوں نے باہمی تعلقات کو مزید متحرک اور فعال بنانے کا عہد کیا۔ بعدازاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ ہندوستان کے ترجمان نے کہاکہ وزیراعظم مودی نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے بھی باہمی تعلقات کے مشترکہ منظر نامہ پر جامع بات چیت کی۔ مودی نے بیلجیم کے وزیراعظم چارلس میشل سے بھی قبل ازیں دن میں ملاقات کرکے باہمی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک اور خبر کے بموجب مودی نے امریکی کمپنی چاریکوم کو 14 ملین امریکی ڈالر مالیتی امداد اور 150 ملین امریکی ڈالر مالیتی لائن آف کریڈٹ دینے کا بھی اعلان کیا۔ ہندوستان اور کیریبین ممالک کے وزرائے اعظم سے وزیراعظم ہند نریندر مودی کی باہم ملاقاتوں اور تعلقات کے منظر نامے کا جامع جائزہ لینے کے نتیجہ میں توقع ہے کہ اِن ممالک کے ساتھ ہندوستان کے باہمی تعلقات کے علاوہ تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ اور استحکام پیدا ہوگا۔