نسلی تعصب کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں

   

عالمی ادارہ برائے انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلٹ کی اپیل، عام طور پر افریقی نسل افراد نسلی تعصب کے شکار

نیویارک ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ مشیل بیچلٹ نے افریقیوں اور افریقی النسل افراد کے خلاف نسلی بنیادوں پر تشدد اور عمومی تعصب کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کی اپیل کی ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں پیش کی جانے والی اپنی رپورٹ میں اس مسئلے کے حل کے لیے کئی سفارشات پیش کی ہیں۔ انسانی حقوق کی کونسل نے ایک سال قبل امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مناپیلس میں پولیس کی تحویل میں ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد اس رپورٹ کو لازمی قرار دے دیا تھا۔ بیچلٹ نے جارج فلائیڈ کے قتل کو ایک اہم معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے دنیا بھر کی توجہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کروا دی ہے جو عمومی طور پر افریقی النسل افراد یا افریقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے سا تھ، مبینہ طور پر، روا رکھی جاتی ہیں۔ رپورٹ میں عدم مساوات، پسماندگی اور مواقع کی عدم دستیابی کے حوالے سے ناتواں، غربت میں پھنسے ہوئے اور سماجی ناانصافی کے نظام کے شکار لوگوں کی جامع تصویر پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں قانون نافذ کرنے والوں کی جانب سے ہلاکت خیز واقعات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ بیچلٹ کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر کو افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد سے متعلق اس طرح کے کم ازکم 190 واقعات کی اطلاعات ملی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 98 فی صد واقعات یورپ، لاطینی امریکہ اور شمالی امریکہ میں رونما ہوئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان تمام واقعات میں انصاف فراہم کرنے میں ناکامی کی حیران کن مماثلت پائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ تین ایسے پہلو جہاں پولیس سے منسلک ہلاکتیں ہوئیں، ان میں بچوں کے جرائم پر پولیس کی کارروائی، ٹریفک میں روکنا اور روک کر تلاشی لینا، دماغی صحت کے مسائل میں نفاذ قانون کے عہدے داروں کی سب سے پہلے مدد کے لیے پہنچنے والوں کی حیثیت سے مداخلت اور اور منشیات فروش گروہوں سے منسلک کارروائیوں میں پولیس کے خصوصی دستوں کی کارروائیاں شامل ہیں۔