نشے کی عادت ،رمضان میں بھی مصر کی سڑکوں پر جھگڑے

,

   

قاہرہ۔30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) رمضان کا مقدس مہینہ غم خواری کا ماہ ہوتا ہے اور ایک دوسرے کی مدد میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں لیکن مصر کی سڑکوں پر رمضان میں بھی جھگڑے عام بات ہے۔مصر کے کئی شہروں میں رمضان کے مہینے میں سڑکوں اور گلیوں میں جھگڑے بڑھنے کی کچھ وجوہات ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ یہ آپسی جھگڑے وقتی طور پر تمباکو نوشی یا کیفین میں وقفہ یا پھر اس کے علاوہ کھانے پینے کے اوقات میں تاخیر کے باعث ہوتے ہیں۔مصر کے ڈاکٹر احمد الزوفالی نے کہا ہے کہ خاص طور پر رمضان میں دن کے اوقات میں اس غصے بلکہ غم کے پیچھے لوگوں کی وقتی طور پر بری عادات سے رکنے کی علامات سامنے آئی ہیں۔اس مقدس مہینے میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے کی ممانعت اور کیفین یا نیکوٹین کی عدم دستیابی عادی افراد کے مزاج کو بدل دیتی ہے۔ان کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والوں کی اکثریت اپنی خواہش کو زیادہ دیر تک روکے رکھنے سے تناو اور اضطراب کی کیفیت میں چلی جاتی ہے اور یہ علامات روزے کی بجائے نشے کی بری عادت کے باعث ہیں۔قاہرہ میں نفسیاتی مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اشرف الکردی نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ رمضان اور تناو میں کوئی ربط ہے۔ گھبراہٹ یا اضطراب کا روزے سے کوئی تعلق نہیں ، بری عادات رکھنے والے افراد رمضان میں اوقات کی تبدیلی کے باعث اس کیفیت سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق انسانی جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے پانی کا سب سے زیادہ اور اہم کردار ہے اور پھر روزہ کی حالت میں پانی نہ پینا ایسے لوگوں کی طبیعت پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ جس سے بعض اوقات وہ گھبراہٹ،اضطراب اور کم حوصلے کا شکار ہوجاتے ہیں۔دیر تک جاگتے رہنے کے باعث نیند میں کمی بھی روزے کی حالت میں پریشانی کی ایک خاص وجہ ہو سکتی ہے۔رمضان کے دنوں میں رات دیر گئے تک ٹی وی دیکھتے رہنا یا سحری تک نیند پوری نہ کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ڈاکٹر الکردی نے مزید کہا ہے کہ سحر اور افطار کے درمیان چند گھنٹے کی نیند سے کہیں بہتر یہ ہے کہ رات کے پہلے اوقات میں کچھ نیند پوری کر لی جائے جس کے ہمیشہ مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر عمر التونسی نیکہا کہ روزہ کی حالت میں اگر کوئی شخص ناراضگی یا غصے کی حالت میں پریشانی یا تناو کا شکار ہوتا ہے تو اس کے خون کے دباو میں فرق آتا ہے جو بعض اوقات 20 تا 30 گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ روزے کی حالت میں بلڈپریشر بڑ ھ سکتا ہے جس سے خون کی مقدار میں اضافہ کے باعث دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔