مغل شہنشاہوں اور ہندو راجاؤں کی ملی جلی تاریخ ہی ہندوستان کی اصل شان، دو ماہرین تعلیم کے تاثرات
نئی دہلی : نصابی کتابوں میں اصلاحات لانے کے لئے منعقدہ اجلاس میں پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی برائے تعلیم کو رائٹ ونگ تنظیموں اور ماہرین تعلیم کی ملی جلی رائے حاصل ہوئی۔ اِن میں سے ایک نے کہاکہ واجپائی دور حکومت میں نصابی تعلیم کو زعفرانی رنگ دینے پر بحث چھڑ گئی تھی۔ اِن ماہرین تعلیم نے کہاکہ مغل تاریخ کو ہندوستانی نصاب سے یکسر نکال دیا گیا ہے۔ اب نصاب میں ویدک دور کے بے شمار مضامین شامل کئے گئے ہیں۔ پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈہ یہ تھا کہ نصاب سے غیر تاریخی حقائق کے حوالوں کو ہٹادیا جائے اور ہمارے نیشنل ہیروز کی تاریخ کو شامل کیا جائے۔ ہندوستانی تاریخ کے تمام دور کا مناسب اور یکساں حوالہ دیا جانا چاہئے۔ ہندوستانی تاریخ میں خواتین کے عظیم رول کو بھی اُجاگر کیا جائے۔ جے ایس راجپوت اور شنکر شرن نے اِس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت یا بی جے پی کے دور میں نصاب سے مغل تاریخ کا صفایا کیا جارہا ہے۔ اِس کمیٹی کے چیرمین اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ونئے ششر بودھے نے کہاکہ گزشتہ دو دہوں سے نصابی کتابوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔ اِس لئے نصاب پر غور کیا جارہا ہے۔ ماہر تعلیم جے ایس راجپوت اور شنکر شرن کے علاوہ بھارتیہ
شکشن منڈل اور شکشا سنسکرتی نیاس کے دو رائٹ ونگ ارکان نے اجلاس میں گرما گرم بحث کی۔ ڈاکٹر جے ایس راجپوت 1999 ء سے 2004 ء کے درمیان اسکولی نصاب تیار کرنے والی کمیٹی کے ڈائرکٹر رہ چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ قومی نصابی فریم ورک یا قومی کونسل آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کے بھی ڈائرکٹر رہے ہیں۔ راجپوت اور شرن نے کہاکہ ہندوستانی تاریخ میں مغل شہنشاہوں اور ہندو راجاؤں کا یکساں رول رہا ہے۔ اِن دونوں کے درمیان توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔ نصاب میں جب تاریخ کا حوالہ دیا جاتا ہے تو مغل دور اور ہندو دور کو یکساں پیش کیا جانا چاہئے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہندوستانی تاریخ میں صرف دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے انگریزوں کی 200 سال کی حکمرانی کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ اس میں ہندوستان پر حکومت کرنے والے مغل شہنشاہوں کی ایک ہزار سال کی تاریخ کا صفایا کردیا گیا۔