نظامیہ طبی شفا خانہ یونانی کورونا وائرس کے الگ تھلگ مرکز میں تبدیل

   

132 مریض شریک دواخانہ ، ہاسپٹل کے اطراف واکناف جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ
حیدرآباد۔3اپریل(سیاست نیوز) نظامیہ طبی شفاء خانہ یونانی جسے کورونا وائرس کے مریضوں کو الگ تھلگ رکھنے کے لئے مخصوص دواخانہ میں تبدیل کیا گیا ہے اس دواخانہ کے اطراف مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے آج جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ عمل میں لایا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ جب تک اس دواخانہ میں کورونا کے مشتبہ مریض موجود ہیں اطراف خصوصی صفائی کے انتظامات کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔ صدر شفاء خانہ نظامیہ طبی یونانی کالج میں فی الحال جملہ 132مریضوں کو رکھا گیا ہے جو کے مشتبہ کورونا وائرس کے مریض ہیں اور ان میں کوئی علامات یا معائنہ کی ابھی ضرورت پیش نہیں آئی ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے گئے انتظامات کے تحت اس تاریخی دواخانہ کو سرکاری قرنطینہ میں تبدیل کیا گیا ہے اور اس دواخانہ میں و ہ تمام بنیادی سہولتوں کی فراہمی عمل میں لائی گئی ہیں جو کہ قرنطینہ میں فراہم کی جانی لازمی ہیں ۔ بتایاجاتا ہے کہ چارمینار دواخانہ میں فی الحال 132 مشتبہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور ان کی نگرانی کیلئے 4 ایلوپیتھی ڈاکٹر س کو تعینات کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد میں مشتبہ افراد کو قرنطینہ کرنے کیلئے حاصل کی گئی عمارتوں میں یونانی ہاسپٹل کی عمارت سب سے قدیم اور تاریخی عمارت ہے اور یہاں پر ابتدائی مرحلہ کے مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور اگر ان میں علامات ظاہرہونے لگتی ہیں تو انہیں گاندھی ہاسپٹل منتقل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ پرانے شہر میں چارمینار دواخانہ کے علاوہ کسی بھی دواخانہ کو قرنطینہ کے مرکز میں تبدیل نہیں کیا گیا ہے اور اس دواخانہ میں جن لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا جا رہاہے ان میں اکثریت کی صحت مستحکم ہے اور کسی میں کوئی ایسی علامات نہیں ہیں کہ انہیں فوری طور پر گاندھی ہاسپٹل منتقل کرنا پڑے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے چارمینار دواخانہ کو قرنطینہ کے لئے حاصل کئے جانے کے بعد سے ہی صفائی کے انتظامات کئے جا رہے ہیں اور آج جی ایچ ایم سی کے ڈی آر ایف عملہ نے دواخانہ کے عقبی باب الداخلہ سے مغلپورہ فائر اسٹیشن جانے والی سڑک پر بھی جراثیم کش ادوایات کا چھڑکاؤ کرتے ہوئے صفائی کے انتظامات کئے اور دواخانہ کی عمارت کے اطراف بھی ادویات کے چھڑکاؤ کے ذریعہ صفائی انجام دی گئی تاکہ اس راستہ سے گذرنے والوں کوبھی مکمل تحفظ فراہم کیا جاسکے۔