نظامیہ طبی کالج و شفا خانہ یونانی کی عمارت مخدوش

   

جاریہ بارش سے کسی بھی وقت منہدم ہونے کا خدشہ ، دواخانہ کے وارڈس لبریز
حیدرآباد۔20جولائی (سیاست نیوز) نظامیہ طبی کالج و صدر شفاء خانہ یونانی چارمینار کی عمارت مخدوش ہوچکی ہے اورجاریہ بارش کے دوران دواخانہ کی عمارت منہدم ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔ عمارت کی چھت سے پانی پجرنے کے سبب دواخانہ کے وارڈس میں پانی جمع ہونے لگا ہے لیکن اس کے باوجود اس دواخانہ پر حکومت کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جار ہی ہے جو ملک ہی نہیں بلکہ ایشیاء کا سب سے بڑا یونانی شفاء خانہ تصور کیا جاتا ہے اس دواخانہ میں شریک مریضوں کو قدیم تاریخی عمارت سے دیگر کمروں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مسلسل اس عمارت کی آہک پاشی و تزئین نو کو نظرانداز کئے جانے کے نتیجہ میں اب شفاء خانہ یونانی میں زیر علاج مریضوں کو طلبہ کے لئے موجود کلاس روم اور دیگر مقامات پر منتقل کرتے ہوئے ان کے علاج کے انتظامات کئے گئے ہیں جو کہ محکمہ صحت اور آیوش کی لاپرواہی مثال ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے گذشتہ 9 برسوں کے دوران کئی مرتبہ صدرشفاء خانہ یونانی چارمینار کی تزئین نو اور آہک پاشی کے اقدامات کا اعلان کیا گیا اور ’حیدرآباد نگینہ اندر مٹی اوپر چونا‘ کے مترادف رنگ و روغن کے ذریعہ کام چلایا گیا جس کے نتیجہ میں اب یہ صورتحال پیدا ہوچکی ہے کہ دواخانہ کی چھت سے پانی پجرتے ہوئے وارڈس میں مریضوں پر گرنے لگا ہے۔صدر شفاء خانہ یونانی چارمینار میں 50کے قریب مریض زیر علاج ہیں جن میں لقوہ کے مریضوں کے علاوہ زچگی کے لئے شریک خواتین اور دیگر مریض شامل ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ دوشنبہ سے جاری بارش کے نتیجہ میں گذشتہ شب سے ہی چھت پجرنے کا سلسلہ شروع ہوا جس کی وجہ سے مریضوں کو دیگر کمروں میں منتقل کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود نظامیہ طبی کالج میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے علاوہ دواخانہ میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ 1810میں قائم کئے گئے اس دواخانہ کو سلطنت آصفیہ کے دور حکومت میں آصف سابع نواب میر عثمان علی خان نے 1938 میں تعمیر وتزئین کرتے ہوئے اسے باضابطہ عوامی دواخانہ کے طور پر شروع کیا تھا اور اس دواخانہ کو چارمینار دواخانہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد سے اس دواخانہ کی نگہداشت کے متعلق برتی جانے والی لاپرواہی کے سلسلہ میں مسلسل توجہ دہانی کے باوجود اس تاریخی عمارت کے تحفظ کے اقدامات نہ کئے جانے کے سبب اب دواخانہ کے وجود کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے اور دواخانہ میں موجود وارڈس کے علاوہ فزیوتھراپی ‘ ریسرچ‘ تحقیق و معائنہ اور آپریشن تھیٹر کی چھت سے بھی پانی پجرنے لگا ہے جس کے سبب ان گوشوں کو بھی بند رکھا گیا ہے۔ دواخانہ کے احاطہ میں تعمیر کی گئی نئی عمارت کی حالت بھی انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے اور اس عمارت میں بھی بارش کا پانی داخل ہو رہا ہے۔م