نظامیہ یونانی طبی کالج میں طلباء کا احتجاج 13 ویں دن میں داخل

,

   

قانون شہریت ، این آر سی، این پی آر کے خلاف نعرہ بازی ، اہم تنظیموں اور قائدین کا اظہارِ یگانگت

حیدرآباد۔19جنوری(سیاست نیوز) شہر میں تاریخی چارمینار کے دامن میں موجود نظامیہ طبی یونانی دواخانہ وہ کالج کے طلبہ نے اپنے کالج کیمپس کو جے این یو ‘ جامعہ اور شاہین باغ کی طرح تیارکرچکے ہیں۔قلب شہر میں واقع اس تاریخی یونانی کالج میں دن بھر ’’آزادی‘‘ اور انقلاب کی صدائیں گونج رہی ہیں اور طلبہ کا یہ احتجاج اب 13ویں دن داخل ہوچکا ہے اور دن بھر جاری رہنے والے اس احتجاج میں ڈاکٹرس اور طلبہ کے علاوہ یونانی کے سابق طلبہ بھی شامل ہورہے ہیں۔ شفاء خانہ یونانی نظامیہ طبی ہاسپٹل کے طلبہ کے جذبہ کی جتنی سراہنا کی جائے کم ہے کیونکہ وہ نہ صرف اپنے سلسلہ تعلیم کو جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ کالج کے اوقات کار ختم ہونے کے بعد روزانہ رات 8بجے تک سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کا حصہ بن رہے ہیں اور 8بجے پر امن انداز میں اپنے مکان روانہ ہوجاتے ہیں۔ گذشتہ دو یوم سے یونانی کے ان طلبہ سے شہر حیدرآباد میں ان قوانین اور منصوبوں کے خلاف احتجاج میں شامل سرکردہ شخصیتوں نے پہنچ کران سے اظہار یگانگت کرنا شروع کردیا ہے ۔چارمینار طبی کالج کے احاطہ میں جاری اس احتجاجی مظاہرہ کے دوران طلبہ نے سڑک پر انقلاب اور آزادی کے نعرے تحریر کئے ہوئے ہیں اور اسی طرح دیوار پر لکھا ہے کہ ’’لڑیں گے بھی اور پڑھیں گے بھی‘’ نوجوان طلبہ کی جانب سے این آر سی اور این پی آر کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا جا رہاہے اور مرکزی حکومت سے کئے جانے والے مطالبات میں شہریت ترمیم قانون کو واپس لینے کا مطالبہ شامل ہے۔ طلبہ نے بتایا کہ وہ اس بات کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ نا کاغذ دکھائیں گے اور نہ ہی فارم بھروائیں گے۔ طلبہ نے بتایا کہ طویل مدتی احتجاج کے دوران عوام میں شعور بیداری کے علاوہ دیگر کالجس کے طلبہ کو بھی اس احتجاج میں شامل کرنے کا منصوبہ شامل ہے اور اس سلسلہ میں طلبہ تنظیموں سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ اتوار کے دن نظامیہ طبی کالج کے سابق طلبہ کو بھی مدعو کیا گیا تھاجس میں کالج کے 200 سے زائد سابق طلبہ نے احتجاج میں شرکت کی اور روزانہ احتجاج میں شامل 100 سے زائد طلبہ بھی موجود رہے۔ احتجاج میں شامل طلبہ نے واضح کیا کہ اس احتجاج کو سیاست سے بالکل پاک رکھا گیا ہے اور اس احتجاج کے ذریعہ ملک کے دستور کو محفوظ رکھنے اور دستور میں حاصل حقوق کو پامال ہونے سے بچانے کیلئے طلبہ جدوجہد کر رہے ہیں۔