نظام آبادمیں قفل شکنی کے ذریعہ مسجدکی بے حرمتی

   

مائیک کونقصان ‘ فرقہ پرستوں کی شرپسندی کیخلاف پولیس سے شکایت ‘تحقیقات اورکاروائی کامطالبہ
نظام آباد :14؍ ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)شہر نظام آباد کے ناگارام 80 کوارٹرس کے علاقے میں واقع مسجد کریم میں نامعلوم شرپسندوں نے رات دیر گئے مسجد کے گیٹ کی قفل شکنی کرتے ہوئے مسجد کے اندر داخل ہو کر قران شریف پارے اور نسخوں کی بے حرمتی کے علاوہ مائیک کو نقصان پہنچایا اورفرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی سینئر کانگریس قائدین کارپوریٹرس محمد عبدالقدوس، ہارون خان،سید نجیب علی ایڈوکیٹ ، معین یونس صدر ٹائون یوتھ کانگریس ،سابق ڈپٹی میئر ایم اے فہیم، سابق معاون کارپوریٹر اشفاق احمد خان اور دیگر نے یہاں پہنچ کر شدید احتجاج کیا۔ اے سی پی راج وینکٹ ریڈی، نارتھ سی آئی سرینواس، سب انسپکٹر V ٹاؤن گنگادھر سے ملاقات کی اور اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں سے ناگارم کے علاقے میں شر پسند عناصر کی جانب سے فرقہ وارانہ طور پر ماحول کو مکدر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ قبل از بھی گاندھی چوک پر مبینہ طور پر ومورتی کو نصب کرتے ہوئے اس کی پوجا شروع کی گئی تھی اس بات کی اطلاع پر پولیس نے اس میں ملوث شخص کو تحویل میں لیتے ہوئے پاگل قرار دیا تھا ۔ آج کے اس واقعے پر بھی کانگریس قائدین نے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس طرح کے غیر قانونی کاروائیوں کو انجام دینے والے افراد کو پاگل اور مجنون قرار دیتے ہوئے چھوڑ دیا گیا ہے تو آنے والے دنوں میں اس طرح کے واقعات میں اور بھی اضافہ ہو سکتا ہے لہذا ان کے خلاف سخت کاروائی نا گزیر سمجھا جا رہا ہے کانگریس قائدین نے بتایا کہ نظام آباد کے قلعہ کے باب الداخلہ پر زعفرانی رنگ لگاتے ہوئے پوجا کرنے کی کوشش بھی کی گئی تھی گزشتہ چند دنوں سے اس علاقے میں پرُ امن فضاء کو مکدر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ماحول کو کشیدہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جا رہی ہے لہذا اس معاملے میں سخت کاروائی کرتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اے سی پی نے اس معاملے میں پولیس کی جانب سے پورا تعاون کرتے ہوئے اس واقعے کا سخت نوٹ لیتے ہوئے تحقیق کرنے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور بابن صاحب پہاڑی کے علاقے میں پولیس آؤٹ پوسٹ قائم کرنے کا تیقن دیا۔ متولی مسجد محمد سرور نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ کل رات10 بجے مسجد کو بند کر دیا گیا تھا۔ آج صبح فجر کی نماز میں موذن نے پہنچ کر دیکھا تو مسجد کی کی قفل شکنی کی ہوئی تھی اور پاروں کو بکھیر دیا گیا تھا اور نسخوں کو پھینک دیا گیا اور مائیک کو نقصان پہنچایا گیا جس پر انہوں نے پولیس میں شکایت کی ۔ متولی مسجد محمد سرور نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں سے یہاں کی پرامن فضا کو مکدر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اسی لیے پولیس کو اس واقعے کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا صدر ٹائون یوتھ کانگریس محمد معین یونس نے بھی اس واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سال سے اس طرح کی کوششیں کی جا رہی ہے ۔ ماہ رمضان میں مسجد کے روبرو واقع کرانہ دکان پر پانچ افراد پہنچ کر مار پیٹ کی تھی اس واقعے کے بعد اس علاقے میں پولیس پیکٹس کو تعینات کر دیا گیا اور حالات پرامن ہے ۔اے سی پی نے بتایا کہ شر پسند عناصر کے خلاف تیزی کے ساتھ تحقیقات کی جا رہی ہے پولیس Vٹاؤن نے متولی مسجد محمد سرور کی شکایت پر مقدمہ درج کیا ہے سب انسپکٹر گنگادھر نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے غیر سماجی عناصر کے خلاف دفعہ 196 بی ایس 329 کلاس 4 427 123 سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور اس علاقے میں پولیس کی طلایہ گردی جاری ہے اور حالات پرامن ہے انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ کسی قسم کی افواہوں پر توجہ نہ دیں اور پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔