نظام آباد رورل تحصیل کے حدود کی اراضی پر لینڈ گرابرس کے قبضہ کی کوشش

   

شکم کی اراضی ہونے پر لوک آیوکت کا بھی فیصلہ ، کلکٹر کی نگرانی میں کی گئی حد بندی بھی برخواست
نظام آباد: 25/مئی (محمد جاوید علی کی رپورٹ) نظام آباد رورل تحصیل کے حدود میں سروے نمبر 231 میں غیر مجاز طور پراراضی قبضہ کرنے کی لینڈ گرابرس کی جانب سے مبینہ طور پر کوشش کی جا رہی ہے۔ جبکہ یہ اراضی مکمل طور پر شکم کی اراضی ہے اور اس پر لوک آ یوکت کی جانب سے فیصلہ دیا گیا تھا اور لوک آیوکت کے فیصلے کے بعد نظام آباد ضلع کلکٹر کی نگرانی میں اس اراضی پر ٹینچ کیا گیا تھا لیکن حال ہی میں ہوئے تبلیغی اجتماع کے بعد یہاں پر واقع زمین کا ٹینج مٹ جانے پر لینڈ گرابرز اس سے قبضہ کرنے کی غرض سے یہاں پر حد بندی کی گئی ہے واضح رہے کہ نظام آباد رورل تحصیل کے علاقے سارنگپور کے حدود میں سروے نمبر 231 میں جملہ 10.8 ایکر شکم کی اراضی ہے اس اراضی کی تحفظ کے لیے 28 ؍اپریل سال 2024 میں شیخ یونس نامی شخص نے لوک آیوکت سے رجوع ہوتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے درخواست گزاری کی تھی لوک آیوکت اس بارے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے ضلع کلکٹر کو ہدایت دی کہ اس اراضی کا تحفظ کیا جائے جس پر اس وقت کے نظام آباد ضلع کلکٹر نے اراضی کی تحفظ کے لیے اقدامات کرتے ہوئے اطراف و اکناف کے علاقے میں چار فٹ کی ٹنچ کی کھدوائی کرتے ہوئے تحفظ کے لیے اقدامات کیا تھا لیکن19,20اور 21؍ جنوری 2025 میں تبلیغی جماعت کا اجتماع ہوا تھا اور اجتماع کے موقع پر یہاں پر بڑے پیمانے پر انتظامات کو انجام دیے گئے تھے اور اس اراضی کے قریب تک شامیانے نصب کیے گئے تھے یہ اراضی مکمل طور پر شکم کی اراضی ہے اور اس سے متصلہ خانگی اراضی بھی ہے اور یہاں پر پلاٹنگ بھی ہو چکی تھی اور یہاں پر ایک مدرسہ بھی قائم کیا گیا تھا کہ اجتماع کے بعد لینڈ گرابرس کی نظر اس قیمتی اراضی پر پڑ گئی اور آہستہ آہستہ سے اپنے عزائم کو پوری کرنے کے لیے پلاٹنگ کرنا شروع کرتے ہوئے کڑیاں گاڑنا شروع کر دیا اس بارے میں سیاست نیوز کو اطلاع ملنے پر سیاست نیوز نے اس کا تفصیلی طور پر جائزہ لینے کے بعد پتہ چلا کہ یہ اراضی مکمل طور پر سرکاری اراضی ہے اور ریونیو میاپ میں واضح طور پر نشاندہی بھی کی گئی ہے شکم چیرو کا ذکر ہے اور اس کی تفصیلات حاصل کرنے پر تمام حقائق کا پتہ چلا اور 2021 میں لوک آیوکت کی جانب سے فیصلہ بھی کیا گیا تھا اور اس فیصلے کے تحت یہاں پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے اراضی کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر اقدامات کی تھی لیکن اجتماع کے بعد لینڈ گرابرس اپنے آقاؤں کے مدد سے دوبارہ اس پر پلاٹنگ کرنا شروع کر دیا ہے اور گزشتہ کئی دنوں سے شہر کے دھرم پوری ہلز علاقے اور دیگر علاقوں میں لینڈ گرابرس کی جانب سے سرکاری زمینوں پر قبضہ کرتے ہوئے اسے فروخت کر رہے ہیں سروے نمبر 249 میں نارتھ تحصیلدار کی جانب سے اراضی کو قبضہ کرنے کی 6 ٹاؤن پولیس میں شکایت بھی کی گئی تھی جس پر پولیس نے پلاٹ خریدنے والوں کے خلاف کاروائی کیا تھا لیکن ابھی تک قبضہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام میں ابھی بھی ہلچل ہے اور لینڈ گرابرس سروے نمبر 231 پر نظر ڈالتے ہوئے یہاں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی کر رہے ہیں اس بارے میں تحصیلدار رورل سے دریافت کرنے پر بتایا کہ آج اتوار کا دن ہے کل اس بارے میں مکمل جائزہ لیتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن نظام آباد میں گزشتہ چند دنوں سے سیاسی آقائوں کی مدد اور چند رشوت خور عہدیداروں کی مدد سے لینڈ گرابرس کے کاروبار عروج پر ہے لیکن اس کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہ کیے جانے کی وجہ سے عوام کی جانب سے کئی سوالات کھڑا کر رہے ہیں اگر کوئی معمولی شخص کسی کی زمین ہڑپتا ہے تو اس کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جاتے ہیں لیکن سرکاری اراضی پر غیر مجاز طور پر قبضے کرتے ہوئے اس سے فروخت کرنے کے باوجود بھی کوئی بھی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے اور عوام کی جانب سے کئے جانے والا معنی خیز سوال ہے اور کب تک لینڈ گرابرس سیاسی آقائوںکی مدد سے قیمتی اراضی پر قبضہ کرتے ہوئے معصوموں کو اپنے جال میں پھنساتے رہیں گے اس بارے میں حکومت کو فوری حرکت میں آتے ہوئے لینڈ گرابرس کی جانب سے قبضہ کی گئی زمین کو حاصل کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔