نظام آباد :27؍ مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) نظام آباد رورل تحصیل آفس کے حدود کے سارنگ پور کے علاقے میں واقع شکم کی اراضی سروے نمبر 231 پر لینڈ گرابرس کی جانب سے مبینہ طور پر قبضہ کرتے ہوئے اس پر پلاٹنگ کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی ماہ جنوری میں یہاں پر تبلیغی جماعت کا اجتماع ہوا تھا اور اجتماع کے موقع پر اس اراضی کا کچھ حصہ استعمال میں آیا تھا جس پر لینڈ گرابرس قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پلاٹنگ شروع کی تھی جبکہ سال 2021 میں شیخ یونس نے لوک آیوکت سے رجوع ہوتے ہوئے احکامات بھی حاصل کیا تھا جس پر اس وقت کے کلکٹر نے اس اراضی کی تحفظ کے لیے جملہ 10.8 ایکڑ پر ٹینچ کیا تھا لیکن اجتماع کے بعد لینڈ گرابرز کی نظر اس پر گری تھی اور قبضہ کرنا شروع کر دیا تھا اور پلاٹنگ کرتے ہوئے کڑیاں گاڑنا شروع کر دیا تھا اس بات کی اطلاع پر روزنامہ سیاست اور سیاست ٹی وی کی جانب سے نیوز کی اشاعت کے بعد ہلچل پیدا ہو گئی تھی اور ضلع انتظامیہ نے سیاست نیوز کی خبر پر فوری حرکت میں آتے ہوئے آج آر ڈی او نظام آباد راجندر کمار کو فوری یہاں پر معائنہ کرتے ہوئے اراضی پر سے غیر مجاز قبضے کو برخواست کرتے ہوئے جملہ 10 ایکڑ 8 گھنٹے اراضی پر ٹینچ کرنے کی ضلع کلکٹر راجیو گاندھی ہنمنتو کی جانب سے ہد ایت دینے پر آر ڈی او راجندر کمار ، تحصیلدار ، سرویر و دیگر عہدیداروں نے فوری یہاں پہنچ کر تفصیلی طور پر جائزہ لیا اور بتایا کہ اس بارے میں اطلاع ملنے پر ضلع کلکٹر کی جانب سے فوری احکامات جاری کرتے ہوئے غیر مجاز قبضوں کو برخواست کرنے اور ٹینچ کرنے کی ہدایت دی ہے اور مکمل سروے کرتے ہوئے ٹینچ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا انہوں نے غیر مجاز قبضہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کے بارے میں پوچھے جانے پر کسی کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے اگر کوئی شخص ان کے خلاف درخواست دینے کی صورت میں ان کیخلاف کارروائی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا نظام آباد میں گزشتہ چند دنوں سے غیر مجاز طور پر سرکاری ا راضیات پر قبضہ کرتے ہوئے پلاٹنگ کرتے ہوئے فروخت کیا جا رہا ہے سروے نمبر 249 میں کیے گئے غیر مجاز پلانٹنگ کے بارے میں نیوز کے شائع کے بعد تحصیلدار نارتھ نے 6 ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی کی تھی لیکن فروخت کرنے والوں کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے اور قیمتی سرکاری اراضی کے تحفظ کے لیے مطالبہ کیا جا رہا ہے سیاسی آقاؤں کی مدد سے لینڈ گرابرس نظام آباد میں اس سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور سیاسی آقاؤں کی مدد سے ہی یہ کام انجام دیا جا رہا ہے ۔اس بارے میں مکمل تحقیقات کرتے ہوئے سخت کاروائی کرنے کا عوام کی جانب سے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا جا رہا ہے۔