ریونیو عہدیداروں کی خاموشی معنی خیز، لینڈ گرابرس کومبینہ سیاسی پشت پناہی، عوام کا اظہار تشویش
نظام آباد :17/اپریل (محمد جاوید علی کی رپورٹ)نظام آباد مستقر کے دھرم پوری ہلز علاقے میں واقع سرکاری اراضی پر غیر مجاز طور پر لینڈ گرابرس کی جانب سے اراضی پر قبضہ کرنے کی تیزی کے ساتھ کوشش کی جا رہی ہے اور اس مسئلے پر ریوینیو کے عہدیدار وں کی خاموشی معنی خیز ہے کیونکہ قبضہ کرنے والے افراد کو مبینہ طور پر سیاسی پشت پناہی حاصل ہے جس کی وجہ سے ریونیو کے عہدیدار بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس پر عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے گزشتہ سال اگست کے ماہ میں بھارتی رانی کالونی تالاب کے دامن میں واقع شکم کی اراضی کو پلاٹس بنا کر منتخب کارپوریٹرس اور ان کے شوہر سابق کارپوریٹرس نے سستے دام پر غریب عوام کو ان پلاٹوں کو فروخت کر دیا تھا ہائیڈرا کی کاروائیوں کے بعد نظام آباد میں بھی بھارتی رانی کالونی میں 28 مکانوں کو منہدم کر دیا تھا بدم چیرو کے متاثرین کی بعض آباد کاری کے لیے کئی تیقن دیے گئے لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا گیا اور حکومت کے عہدوں پر فائز عہدیداروں نے یہاں پر معائنہ کرتے ہوئے متاثرین کو تیقن بھی دیا تھا کہ ان ڈبل بیڈ روم فراہم کیا جائے گا لیکن اس کے باوجود یہ مسئلہ آج تک بھی زیر التوا ہے اور متاثرہ افراد بے حد پریشانیوں میں مبتلا ہے حکومت کی جانب سے ان کی ابھی تک کوئی مدد نہیں کی گئی 8ماہ کے عرصے سے یہ متاثرہ افراد پریشانیوں میں مبتلا ہیں عوام اس واقعے کو ابھی بھلا بھی نہیں پائے کہ مزید غیر مجاز طور پر قبضہ کرنے کے لیے تیزی کے ساتھ کوشش کی جا رہی ہے ڈویژن نمبر 12،13 کے حدود میں واقع تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکول کے قریب واقع زمین پر قبضہ کرنے کی غرض سے وہاں موجود چٹانوں کو دھماکوں کے ذریعے اڑا دیا جا رہا ہے جس سے اس علاقے میں رہنے والوں میں خوف کی لہر پائی جا رہی ہے کیونکہ اس سے متصل کئی مکانات کے علاوہ اقلیتی اقامتی اسکول واقع ہے اور سینکڑوں طلبہ ان مدارس میں زیر تعلیم ہے لیکن اس کے باوجود بھی عہدیداروں کی خاموشی معنی خیز نظر آرہی ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے یہ سلسلہ جاری ہے سابق میں اس اراضی پر غیر مجاز طور پرقبضہ کرنے کی کوشش کی گئی تو اس وقت کے کلکٹر سی نارائن ریڈی ،میونسپل ا سپیشل افیسر و ایڈیشنل کلکٹر چترا مشرا نے یہاں پر واقع اراضی سروے نمبر 252 قرار دیتے ہوئے اس سرکاری زمین پر سائن بورڈ نصب کر دیا تھا لیکن لینڈ گرابرس ان سائن بورڈز کو نکال دیا اور من مانی کرتے ہوئے اراضی کی صفائی کے لیے بڑی بڑی چٹانوں کو توڑ دیا جا رہا ہے اور یہ شکایت بھی عام ہے کہ سیاسی پشت پناہی حاصل ہونے کی وجہ سے ہی غیر مجاز طور پر اراضی کو قبضہ کرنے کی غرض سے کاروائی کو انجام دیا جا رہا ہے۔نظام آباد شہر کے 12ویں اور 13ویں ڈیویژن کے سرحدی علاقے میں، سروے نمبر 252 سرکاری زمین واقع ہے۔ اس مقام پر پہلے مقامی طور پر شمشان گھاٹ کے لیے زمین مختص کی گئی تھی۔ بچی ہوئی زمین پر قبضے کی کوششوں کے پیش نظر سابق کلکٹر نارائن ریڈی اور اس وقت کے جوائنٹ کلکٹروں کی نگرانی میں، نارتھ تحصیلدار کے ذریعے اسے سرکاری زمین قرار دیتے ہوئے سروے نمبر 252 پر بورڈز نصب کیے گئے تھے۔تاہم اب وہاں کی تقریباً دو ایکڑ زمین پر منصوبہ بند طریقے سے کام انجام دے رہے ہیں گزشتہ تین دنوں سے افسران کی جانب سے نصب کیے گئے بورڈز کو ہٹا دیا گیا ہے اور چٹانوں کو دھماکہ خیز مواد سے توڑ دیا گیا ہے۔ موجودہ وقت میں یہ زمین کروڑوں کی قیمت رکھتی ہے اور لینڈ گرابرس اس کو قبضہ کرتے ہوئے پلاٹنگ کرتے ہوئے بھولے بھالے لوگوں کو سستے دام پر فروخت کرتے ہوئے کروڑوں ر وپئے حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام کو اس بات سے باخبر رہنا ضروری ہے کہ اس طرح کے غیر مجاز زمینوں کو خریدنے کی صورت میں کبھی بھی خریدار کے لیے مشکلیں پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ قبل ازیں 8 ماہ جو واقعہ پیش آیا تھا اس کی وجہ سے غریب مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اس بارے میں آر ڈی او نظام آباد راجندھر کمار سے دریافت کرنے پر بتایا کہ اس بارے میں شکایت واصول ہوئی ہے متعلقہ تحصیلدار کو ہدایت دی گئی ہے کہ اس علاقے کا معائنہ کرتے ہوئے اراضی کو حاصل کر لیں اور دوبارہ بورڈ نصب کریں اور پولیس میں بھی شکایت کی جائے گی۔