نظام آباد :7؍ نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )آرٹی سی ملازمین کی ہڑتال 34 دن میں داخل ہوگئی ہے ۔ 34 ویں دن آج جے اے سی کی جانب سے بڑے پیمانے پر ریالی کا انعقاد عمل میں لایا گیا آج صبح جے اے سی چیرمین بھاسکر کی قیادت میں آرٹی سی جے اے سی ، کل جماعتی قائدین نے دھرنا چوک سے ایک ریالی نکالی اور یہ ریالی دھرنا چوک سے شروع ہوکر مختلف بازروں سے گھومتے ہوئے دھرنا چوک پہنچ کر احتجاجی جلسہ میں تبدیل ہوگئی ۔ اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے جے اے سی قائدین نے نے کہا کہ آرٹی سی ملازمین گذشتہ دو تین دن سے مطالبات کی یکسوئی کو لیکر ہڑتال کو جاری رکھے ہوئے ہیں ہڑتال کی وجہ سے عام آدمیوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود بھی حکومت پر ابھی تک اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے ۔ جے اے سی چیرمین بھاسکر و دیگر نے آج ہڑتالی کیمپ پر صبح سے شام تک بیٹھے رہے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے ۔ آرٹی سی ملازمین جے اے سی کے کنونیر سرینواس نے کہا کہ چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ تلنگانہ کے قیام کے بعد آرٹی سی کو حکومت کی تحویل میں لی جائے گی اور ملازمین کی یکسوئی کی جائے گی لیکن اقتدار میں آنے کے بعد اسے انحراف کرلیا جس کی وجہ سے انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عدالت کی وجہ سے واضح طور پر ہدایت دی جارہی ہے لکن اس کے باوجود بھی حکومت ملازمین سے بات چیت کرنے کیلئے کوئی پہل نہیں کررہی ہے انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر رائو کی نا اہلی کی وجہ سے آرٹی سی ملازمین کو جان کی قربانیاں دینا پڑرہا ہے اور آج تک جو امواتیں ہوئی ہیں اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔ سی آئی ٹی یو اور سی پی ایم ضلع سکریٹری رمیش بابو، سی پی ایم کے سکریٹری گوردھن نے بھی علیحدہ علیحدہ طور پر پروگرام کرتے ہوئے حکومت سے مطالبات کی یکسوئی کا مطالبہ کیا۔