نظام آباد میں سینکڑوں ایکر وقف اراضی کا تحفظ ناگزیر

   

غیر مجاز قبضے کی اطلاع کے باوجود وقف عہدیداروں کی چشم پوشی پر مسلمانوں میں تشویش

نظام آباد :12؍ فروری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)شہر نظام آباد میں سینکڑوں ایکر وقف کی اراضی ہے اور اس کا تحفظ ناگزیر ہے ۔ وقف عہدیداروں کی ناکامی کی وجہ سے شہر میں کئی ایکر اراضی غیر مجاز طور پر قبضہ کرتے ہوئے اس پر تعمیری کاموں کو انجام دیا جارہا ہے ۔ اوپر ٹیکڑی میں واقع عاشور خانہ کی اراضی پر برسہا برس سے غیر مجاز قبضہ ہے اور اس قبضہ کو برخواست کرنے بات تو دور ہے لیکن جدید تعمیری کام بھی انجام دیا جارہا ہے وقف کے عہدیداروں کو اس بات کی اطلاع ہونے کی باوجود بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے نہ صرف اوپر ٹیکڑی بلکہ کنٹیشور کے علاقہ میں درگاہ کمال شاہ بیا بانی کی اراضی پر بھی غیر مجاز طور پر قبضہ کرتے ہوئے تعمیری کاموں کو انجام دیتے ہوئے فنکشن ہال کے علاوہ پٹرول پمپ اور دیگر کاروباری ادارہ قائم کئے گئے ۔ وقف عہدیداروں کی ملی بھگت کے باعث غیر مجاز قابضین کی من مانی جاری ہے چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو وقف کی اراضیات کے تحفظ کیلئے متعدد مرتبہ ہدایتیں بھی جاری کرنے کے باوجود بھی اضلاع میں وقف کی اراضیات کے تحفظ کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے ۔ اوپر ٹیکڑی حضرت مکیؒ درگاہ کی 17 ایکر وقف کی اراضی ہے جس کا سروے نمبر 1810,1811,1808 ہے اس اراضی پر تعمیری کاموں کو انجام دیا جارہا ہے اور اس کے تحفظ کو ناگزیر سمجھا جارہا ہے ۔ اس کے علاوہ مسجد اسٹیشن بازار کے کامپلکس کے کرایہ ادار کی وصولی کیلئے بھی ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے جبکہ اصل کرایہ دار اپنی دکانات کو کرایہ پر دیتے ہوئے من مانی کرایہ وصول کررہے ہیں ۔لیکن وقف بورڈ اس خصوص میں کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے اسٹیشن بازار کے اما م اور موذن کو معمولی تنخواہ دی جارہی ہے موجودہ دور کے حساب سے تنخواہوں کی ادائیگی ناگزیر سمجھا جارہا ہے یہاں پر منیجنگ کمیٹی کی جانب سے مسجد کی ترقی کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کرتے ہوئے مصلیان کو بے شمار سہولتیں فراہم کیا جارہا ہے لیکن وقف بورڈ کی جانب سے کمیٹی کو کوئی تعاون حاصل نہیں ہورہا ہے جس کی وجہ سے کمیٹی متعدد مرتبہ وقف بورڈ سے رجوع ہوتے ہوئے قبل از منظور کردہ رقم کی اجرائی کیلئے نمائندگی کرنے کے باوجود بھی اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی لہذا وقف بورڈ کے عہدیدار اس خصوص میں کارروائی کرتے ہوئے سنجیدہ اقدامات کرنے کا عوام کی جانب سے پرُ زور مطالبہ کیا جارہا ہے۔