ایک لاکھ 47 ہزار 791 مسلمانوں کو مشکلات ممکن ، مردم شماری کے ساتھ این پی آر کروانے کی منصوبہ بندی
حیدرآباد۔7فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے ضلع نظام آباد میں این پی آر کی صورت میں جملہ 46 فیصد آبادی کو شہریت کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور 11لاکھ 61ہزار525 افراد کو اپنے دستاویزات پیش کرتے ہوئے شہریت ثابت کرنے کی نوبت آسکتی ہے۔ ضلع نظام آباد میں جملہ آبادی 25لاکھ 51 ہزار335 ہے جن میں ہندوؤں کی آبادی 21لاکھ 23ہزار426 ہے اور مسلم آبادی 3لاکھ 91ہزار596ہے ۔ مردم شماری 2011کے اعداد و شمار کا جائزہ لیتے ہوئے آبادی کا یہ تناسب پیش کیا جا رہاہے اور ہندوؤں کی جملہ آبادی میں 9لاکھ 99ہزار708 افراد ناخواندہ ہیں اور مسلمانوں کی جملہ آبادی میں 38 فیصدعوام نا خواندگی کا شکار ہیں جن کی تعداد 1لاکھ 47 ہزار791 ہے۔ ناخواندہ افراد کے پاس مجموعی اعتبار سے کوئی دستاویزات موجود نہیں ہوتے بالخصوص ان کے پاس صداقتنامۂ پیدائش نہ ہونے کے سبب انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ضلع نظام آباد میں این پی آر کی صورت میں 9لاکھ 99ہزار708 ہندوؤں کو اپنے صداقتنامہ ٔ پیدائش و دیگر دستاویزات کے ذریعہ شہریت ثابت کرنی پڑسکتی ہے جبکہ 1لاکھ 47ہزار791 مسلمانوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے در بہ در کی ٹھوکریں کھانی پڑسکتی ہیں۔اس کے علاوہ ضلع نظام آباد میں عیسائیوں کی جملہ آبادی 19ہزار 653 ہے جن میں 6ہزار 542 ناخواندہ ہیں جن کا فیصد 33تک پہنچتا ہے۔ اسی طرح سکھ آبادی 2ہزار357 ہے جن میں 1235 افراد ناخواندہ ہیں ۔ بدھ مت کے ماننے والوں کی تعداد ضلع نظام آباد میں 1847ہے جن میں 870 افراد ناخواندہ ہیں۔ ضلع نظام آباد میں این پی آر کی صورت میں ان تمام ناخواندہ افراد کا ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد ان سے شہریت ثابت کرنے کیلئے کہا جائے گا اور ان کے پاس دستاویزات نہ ہونے کے سبب انہیں سخت مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اسی لئے دستاویزات نہ دکھانے اور فارم نہ بھروانے کے علاوہ این پی آر کے سروے کو نہ کرنے کا مطالبہ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کیونکہ این پی آر کے ذریعہ حکومت ہند شہریوں کا ڈاٹا حاصل کرنے کے بعداسی کے ذریعہ این آر سی لانے کا منصوبہ رکھتی ہے یہ بات متعدد مقامات پر واضح کی جاچکی ہے۔ ضلع نظام آباد میں موجود ہندوؤں کی مجموعی تعداد میں ایس سی 3لاکھ 71ہزار074ہیں جن میں 1لاکھ 95ہزار338 کے پاس کوئی دستاویزات موجود نہیں ہیں جو کہ 53فیصد ہیں۔ اسی طرح ایس ٹی آبادی جو کہ جملہ 1لاکھ 92ہزار941 ہے اس میں 1لاکھ 17ہزار104 افراد کے پاس کوئی دستاویزات نہ ہونے کا خدشہ ہے جو کہ ایس ٹی آبادی کا جملہ 61فیصد ہے۔ ریاست میں این پی آر کے نفاذ اور یکم اپریل سے شروعات کی صورت میں نہ صرف مسلمانوں کو بلکہ غیر مسلموں کو بھی کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور ان کو اپنی ہندستانی شہریت کے لئے این آر سی میں دستاویزات جمع کروانے پڑسکتے ہیں اسی لئے این پی آر کے ہی مکمل بائیکاٹ کے لئے شعور بیداری اور احتجاج میں شدت ناگزیر تصور کی جا رہی ہے۔ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے مردم شماری کے ساتھ این پی آر کے عمل کو مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کام مرکزی حکومت کی نگرانی میں ریاستی حکومت کے محکمہ جات کے تعاون کے ذریعہ مکمل کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔