سری رام ساگر پراجکٹ کے بیک واٹر کے سبب زیر آب محلوں کا کلکٹر و ایس پی کا جائزہ
نظام آباد؍بودھن ۔ 29 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع میں مسلسل بارش کے باعث سیلابی صورتحال شدت اختیار کرگئی ہے اور کئی دیہات پانی کے زد میں ہے اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بچاؤ و راحت کاری کے اقدامات تیز کردیئے گئے ہیں۔ ضلع کلکٹر ٹی ونئے کرشنا ریڈی نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں کوئی جانی نقصان نہ ہو اس کے لئے خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں اور عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے ۔ ضلع کلکٹر ونئے کرشنا ریڈی پولیس کمشنر سائی چیتنیا نے آج بودھن کے قریب واقع کوپّرگہ،ہنگرگہ اور سالورہ۔خاجاپور دیہات کا معائنہ کیا جو سری رام ساگر پراجیکٹ کے بیک واٹر کے سبب زیرِ آب آگئے تھے۔ انہوں نے متاثرین کو کشتیوں، ٹریکٹروں اور جے سی بی مشینوں کے ذریعہ راحت کیمپوں تک پہنچانے کے انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے عہدیداروں کو سخت ہدایات دیں کہ کسی بھی مقام پر جان و مال کا نقصان نہ ہو۔ انہوں نے پناہ گزینوں کے لئے قائم کیمپوں میں رہائش پذیر خاندانوں کو کھانے، پینے کے پانی اور دیگر سہولتوں کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ مغموم حالات میں عوام کے ساتھ مکمل تعاون کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان کے حوصلے بلند رہیں۔ضلع کلکٹر ٹی ونئے کرشنا ریڈی۔پولیس کمشنر سائی چیتنیا نے بیک واٹر میں ڈوبی ہوئی کھڑی فصلوں بالخصوص دھان، سویا بین، کپاس اور دالوں کی فصلوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے کسانوں کو یقین دلایا کہ پانی اترنے کے فوری بعد نقصان کا تفصیلی تخمینہ لگایا جائے گا اور رپورٹ حکومت کو روانہ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ضلعی مشینری کا سارا زور انسانی جانوں کے تحفظ اور فوری راحت رسانی پر مرکوز ہے۔ کلکٹر نے وضاحت کی کہ سری رام ساگر ذخیرہ آب میں شدید دباؤ کے باعث پانچ لاکھ کیوزکس سے زائد پانی فلیڈ گیٹس کے ذریعہ دریائے گوداوری میں چھوڑا جا رہا ہے، جس کے نتیجہ میں شام تک کئی دیہاتوں سے پانی خارج ہو کر باہر آجائیں گا۔اس موقع پر انہوں نے مزید بتایا کہ ایس ڈی آر ایف ٹیمیں اور پولیس کی ساتویں بٹالین سیلاب زدہ علاقوں میں سرگرم عمل ہیں جبکہ پانی کی سطح کم ہوتے ہی متاثرہ سڑکوں، برقی کھمبوں اور ٹرانسفارمروں کی مرمت جنگی خطوط پر کی جائے گی۔ عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سیلابی شدت کے پیش نظر پوری طرح چوکسی اختیار کریں۔ کلکٹر کے ہمراہ بُودھن سب کلکٹر وکاس مہتو، اے سی پی راماراؤ اور دیگر عہدیدار موجود تھے۔