نظام آباد کے مسلمانوں کیلئے فنڈس جاری کرنے کا مطالبہ

   

ضلع کی ترقی نظر انداز، کانگریس حکومت کا وعدوں سے انحراف، ایم ایل سی کویتا کا الزام
نظام آباد: 12/جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے آج نظام آباد کے دورہ کے موقع پر چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے موقع پر اقلیتوں کی بالخصوص مسلمانوں کی فلاح وبہبودی کیلئے بلند بانگ دعویٰ کئے گئے لیکن اس کی عمل آوری میں حکومت ناکام رہی ہے ریونت ریڈی پر عوام بھروسہ کرنے کیلئے تیار نہیں تھی ان کا وجود آرایس ایس سے جڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں اعتماد پیدا کرنے کیلئے ریونت ریڈی نے گاندھی خاندان کا استعمال کیا اور چیوڑلہ میں میناریٹی ڈیکلریشن کا اعلان کیا اور اس ڈیکلریشن میں سلمان خورشید کو مدعو کیا گیا تھا اور ان کے ذریعہ اپنے منشور میں کئی اعلانات کئے گئے لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے انتخابات کے موقع پر کئے گئے اعلانات سے کانگریس پارٹی کی حکومت نے انحرف کرلیا ہے ۔ کے کویتا نے کہا کہ تلنگانہ گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ ہے ۔انہوں نے مسلمانوں کی ترقی کیلئے 3 ہزار کروڑ روپئے بجٹ مختص کئے گئے لیکن اب تک 700 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ نظام آباد کے ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے کے کویتا نے کہا کہ یہاں سے محمد علی شبیر نے انتخابات میں حصہ لیا ۔ لیکن یہاں کی ترقی کیلئے ابھی تک کوئی خاطر خواہ منظور نہیں کروایا اور ضلع کی ترقی کو نظر انداز کردیا ۔ حیدرآباد کے بعد نظام آباد میں ہی کثیرآباد ی مسلمانوں کی ہے لہذا یہاں کے مسلمانوں کیلئے فنڈس منظور کرنے کا مطالبہ کیا ۔کے کویتا نے ریونت ریڈی سے خواہش کی کہ مسلمانوں کی ترقی اور تلنگانہ کی گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے کیلئے عملی طور پر اقدامات کریں ۔اس موقع پر اقلیتی قائدین ایس اے علیم ، عمران شہزاد، عائشہ فاطمہ ، سابق ارکان اسمبلی گنیش گپتا ، باجی ریڈی گوردھن ، سابق ضلع پریشد چیرمین وٹھل رائو کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے ۔